سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ معیشت کی تباہی کا ذمہ دار آئی پی پیز نہیں بلکہ ہم خود ہیں۔ انہوں نے ایک پینل ڈسکشن کے دوران اس بات پر زور دیا کہ اگر ہم وعدوں کی پاسداری نہیں کریں گے تو سرمایہ کار کس طرح آئیں گے۔
عباسی نے وضاحت کی کہ پاکستان میں 46 یا 42 ہزار میگاواٹ بجلی نہیں ہے بلکہ صرف 35 ہزار میگاواٹ ہے، جس میں سے 11 ہزار میگاواٹ ہائیڈل توانائی سے حاصل ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1900 ارب روپے کی کیپیسیٹی پیمنٹ ہے اور تھرکول کا 2000 میگاواٹ کا منصوبہ موجود ہے۔
انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ آئی پی پیز میں کچھ کرپشن ہوئی ہے، مگر یہ کہ حکومت پاکستان نے جو ٹیرف مقرر کیا، وہی وصول کیا گیا۔
شاہد خاقان نے کہا کہ حکومت وعدے کرتی ہے لیکن انہیں پورا نہیں کرتی، جس سے دنیا میں ایک منفی پیغام جاتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2013 میں جب وہ حکومت میں آئے تو 16 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی، اور بجلی پیدا نہ کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ معیشت کی تباہی کی وجہ ہم خود ہیں، آئی پی پیز نے معیشت کو تباہ نہیں کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہمارے پاور سیکٹر کی ریگولیشن بہت کمزور ہے اور اب ہمارے پاس حل کے طور پر نجکاری موجود ہے۔