اہم خبریں

عمران خان سے ملاقات بارے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا،کل احتجاج ہوگا،شعیب شاہین

اسلام آباد ( اے بی این نیوز    )پی ٹی آئی کے راہنما شعیب شاہین نے کہا ہے کہ عمران خان سے ملاقات بارے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا،احتجاج ہوگا۔ حکومت جو کھیل کھیل رہی ہے وہ ان کیلئے انتہائی خطرناک ہے۔
ہمارے پرامن جلسے میں بھی سب کو دہشتگردی کے مقدمات میں جیل بھیج دیا گیا۔ اگر عمران خان سے ملاقات ہوگی تو ہم احتجاج منسوخ کردینگے۔ وہ اے بی این نیوز کے پروگرام بدلو میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
عمران خان کی زندگی بارے پوری قوم کو تشویش ہے۔ ہمارا ہر ورکر لیڈر ہے،بانی پی ٹی آئی نے بہترین نظریہ دیا ہے۔ دھاندلی کرکے آپ نے کٹھ پتلیوں کو حکومت پر بیٹھا دیا دنیا سب جانتی ہے۔
ایس سی او کے بجائے 4دن سے یہ حکومت صرف آئینی ترامیم میں ہی مصروف ہے۔
ہم اپنا مسودہ بھی لانا چاہتے ہیں لیکن یہ چاہتے ہیں کہ ان کی مرضی چلے۔ جے یو آئی کے آئینی ترمیمی مسودے پر ہم بحث کرینگے۔ ان کے مسودے کو دیکھنے کیلئے ہماری کمیٹی بیٹھی ہے۔
ابھی تک بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرائی گئی کل احتجاج ہوگا۔

جے یو آئی کے راہنما حافظ حمد اللہمولانا فضل الرحمان کی عمران خان اگر ملاقات ہوئی تو وہ چھپائیں گے نہیں۔ آئینی ترامیم کے حوالے سے پارٹی جو فیصلہ کرے گی اسے فالو کرینگے۔
آئینی ترامیم کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان نے کہا ہم قریب قریب آچکے ہیں۔
تمام پارٹیوں کو موقع دیا جائے کہ وہ اس حوالے سے اظہار خیال کریں۔ آئینی عدالت کے حوالے سے بات آکر رک گئی ہے۔ جے یو آئی آئینی عدالت نہیں آئینی بینچ کے حق میں ہے۔
اصولی موقف یہ ہے کہ آئینی عدالت کی کوئی ضرورت نہیں۔
جے یو آئی کا موقف واضح اور معقول بھی ہے۔ کوئی بھی قانون سازی اسلامی نظریاتی کونسل سے ہوکر آئے تو اس میں کیا مسئلہ ہے۔ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ملک اور قوم کے مفاد میں کیا ہے۔
آئینی ترامیم کے حوالے سے جے یو آئی اتفاق رائے چاہتی ہے۔
آئین کے بیس فیصد حصے میں بغیر بحث وتمحیص کے کیسے رات و رات تبدیلی کی جاسکتی ہے۔ آئینی ترامیم حکومت کی مجبوری ہوسکتی ہے،جے یو آئی کی نہیں۔ متنازعہ آئینی ترامیم پاس کرنے کا کیا فائدہ ہوگا۔
25اکتوبر سے پہلے آئینی ترامیم پاس نہ ہوئی تو کو ن سا آسمان گرے گا۔
میثاق جمہوریت کے تقاضا آزاد صحافت بھی تھا کیا ملک میں صحافت آزاد ہےجے یو آئی کے بغیر آئینی ترامیم کیسی ممکن ہے۔ پہلے یہ ترامیم متنازعہ ہے،حکومتی مینڈیٹ پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے۔
آئینی ترامیم کے حوالے سے ہر پارلیمنٹیرین اپنے ضمیر کے حوالے سے فیصلہ کرے۔
مزید پڑھیں :لاہور ، پنجاب کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کیخلاف احتجاج ، پولیس کا لاٹھی چارج، متعدد طلباء‌زخمی،کالج سیل

متعلقہ خبریں