لاہور(اے بی این نیوز) لاہور کے علاقے گلبرگ میں پیر کو پنجاب کالج کے باہر کالج کے سیکیورٹی گارڈ کی جانب سے فرسٹ ایئر کی طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کے خلاف پرتشدد احتجاج شروع ہوگیا۔
طلباء نے احتجاج کیا، جس کے نتیجے میں سیکورٹی گارڈز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں جنہوں نے کلاس رومز اور گیٹس کو بند کرنے کی کوشش کی۔ جواب میں طلباء نے املاک اور سی سی ٹی وی کیمروں کو نقصان پہنچانے پر مشتعل ہو گئے۔ کچھ طلباء نے کالج کی کچھ املاک کو بھی آگ لگا دی، جبکہ پولیس فورس نے طلباء کو احاطے سے نکالنے کی کوشش کی۔
جہاں طلباء نے اپنے ساتھی کے لیے انصاف کے مطالبے کے لیے مظاہرے کیے، وہیں لاہور پولیس، بشمول انسداد فسادات فورس، کو بدامنی پر قابو پانے کے لیے تعینات کیا گیا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں تصادم ہوا، جس کے نتیجے میں 10 طلباء اور چار پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
اتوار کے روز، پولیس نے ملزم کو غیر مصدقہ اطلاعات کے بعد گرفتار کیا جس میں ایک سیکورٹی گارڈ کے ریپ میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔ واقعے کے بعد ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے فوری طور پر ملزم کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی جو علاقے سے فرار ہو گیا تھا۔
ردعمل اور مظاہرے کے بعد، پنجاب حکومت نے پنجاب کالج برائے خواتین، 43 اور 43-A، بلاک-E-I، گلبرگ-III، لاہور کی رجسٹریشن اگلے احکامات تک معطل کر دی۔
ڈائریکٹوریٹ آف پبلک انسٹرکشن (کالجز) نے کالج کے رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کی معطلی جاری کردی۔
لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی: وزارت تعلیم کا ایکشن، کالج سیل
گلبرگ کے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے معاملے نے نیا موڑ اختیار کر لیا ہے۔ وزارت تعلیم نے کالج کو سیل کر دیا اور واضح کیا کہ رجسٹریشن منسوخی میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہو گی۔
احتجاج اور پولیس کی کارروئی
مبینہ واقعے کے بعد کالج کے طلباء نے کلاسوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے شاہراہ بلاک کر دی۔ دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک واقعے کی تصدیق نہیں ہوئی، اور نہ ہی متاثرہ لڑکی یا اس کے اہل خانہ سامنے آئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر افواہیں اور پولیس کا ردعمل
گزشتہ روز سوشل میڈیا پر سیکیورٹی گارڈ کے ملوث ہونے کی غیر مصدقہ خبر پر پولیس نے مشتبہ گارڈ کو حراست میں لے لیا۔ ڈی آئی جی فیصل کامران نے بتایا کہ نہ تو کسی نے پولیس سے رابطہ کیا ہے اور نہ ہی کالج انتظامیہ کو کوئی اطلاع ملی ہے۔
طلبہ کا شدید احتجاج
طلبہ نے کالج کے اندر اور باہر توڑ پھوڑ کی، سی سی ٹی وی کیمرے توڑ دیے اور کالج کے سامنے سڑک کو بلاک کر دیا۔ ایک طالب علم زخمی جبکہ چند طالبات جسمانی طور پر بیمار ہو گئیں۔
حکومتی اقدامات اور پولیس کی موجودگی
پنجاب کے وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے طلباء سے ملاقات کی اور انصاف کی یقین دہانی کرائی۔ احتجاج کے دوران پولیس کی بھاری نفری کالج کے اندر اور باہر تعینات کی گئی، لیکن تاحال واقعے کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
سیکیورٹی گارڈ کی گرفتاری اور شواہد کی عدم موجودگی
پولیس کے مطابق سیکیورٹی گارڈ نے واقعے سے انکار کیا ہے اور کالج کے کیمروں سے بھی کوئی شواہد نہیں ملے۔ پولیس نے طلباء سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر یقین نہ کریں اور تعاون کریں۔
مزید پڑھیں :پاکستان کا ہرطبقہ پریشانی کا سامنا کررہاہے، ملک میں مافیاز کی طرف سے سازش چل رہی ہے، بلاول