کوئٹہ(نیوزڈیسک)پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نےاپنے بیان میں کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ جو افسوسناک سلوک کیا گیا وہی سلوک کہیں عمران خان کیساتھ نہ دہرایا جائے۔قلعہ سیف اللہ میں شہدائے جمہوریت کے اعزاز میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اگر سیاست میں فوج کی مبینہ مداخلت جاری رہی تو پاکستان کو سیاسی عدم استحکام کا سامنا رہے گا
اور اس کا مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار رہے گا۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ترامیم کے نام پر آئین کو مجروح کرنے کی کسی بھی کوشش کیخلاف مزاحمت کریں گے۔سینئر سیاستدان نے 7 اکتوبر 1983 کے واقعات کو یاد کیا جب کوئٹہ میں ایک جلوس نکالا جس میں اس وقت کے آمر جنرل ضیاء سے آئین اور جمہوریت کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مارشل لا حکام کی طرف سے ردعمل وحشیانہ تھا، انہوں نے مزید کہا کہ فائرنگ سے پارٹی کے چار کارکن ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔اگر سابق وزیر اعظم، دیگرسیاسی نظربندوں کو رہا نہ کیا گیا تو شہری بدامنی کا امکان ہے۔
محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ کریک ڈاؤن کے دوران سینکڑوں شرکاء کو پکڑ لیا گیا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ پی ٹی آئی عمران خان کی زندگی کے بارے میں گہری تشویش میں مبتلا ہے، اس ڈر سے کہ تاریخ خود کو دہرائے گی اور ان کے جیل میں بند رہنما کے ساتھ وہی سلوک کیا جا سکتا ہے جو بھٹو کے ساتھ کیا گیا تھا۔
محمود خان اچکزئی نے نشاندہی کی کہ پی ٹی آئی کے حالیہ احتجاج کے دوران اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان رابطہ منقطع ہو گیا تھا اور پارٹی کے کارکنوں کو اپنے رہنما کی رہائی کے لیے احتجاج کرتے ہوئے مبینہ ریاستی جبر کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
محمود خان اچکزئی نے مطالبہ کیا کہ عمران خان اور دیگر سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے، اور خبردار کیا کہ ایسا کرنے میں ناکامی ملک کو شہری بدامنی کی طرف دھکیل سکتی ہے۔انہوں نے آئین کی بالادستی کے لیے کھڑے ہونے پر عدلیہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور جمہوریت اور آئین کی بالادستی کے لیے اپنی پارٹی کے دیرینہ عزم کا اعادہ کیا۔
محمود خان اچکزئی نے پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی عائد کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس اقدام کو غیر آئینی اور اسمبلی، تقریر اور انجمن کی آزادی کے بنیادی جمہوری حق کی خلاف ورزی قرار دیا۔
انہوں نے فلسطینی عوام کی نسل کشی کے ارتکاب پر اسرائیل کی مذمت کی اور عالمی برادری بالخصوص مسلم دنیا سے مطالبہ کیا کہ وہ دو ریاستی حل پر مبنی بحران کے حل کے لیے مداخلت کرے۔پی کے ایم اے پی کے رہنما نے 8 فروری کے انتخابات کے بارے میں بھی بات کی، انہیں انتہائی دھاندلی زدہ قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ اس کے نتیجے میں بننے والی حکومت کا نہ تو آئینی اور نہ ہی اخلاقی جواز ہے۔