اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) سینئررہنماپی ٹی آئی حامدخان نے کہا ہے کہ آج کافیصلہ آئینی وقانونی طورپرغلط تھا۔ پی ٹی آئی سمجھتی ہے بینچ کی تشکیل ہی غلط تھی۔ چیف جسٹس کوجانےمیں دوسےتین ہفتےرہ گئےہیں۔
ایسےمیں اتنےبڑےفیصلےنہیں کیےجاتے۔ لوگ اتنےبےضمیرنہیں ہوئے کہ انہیں ووٹ دیں گے۔ حکومت آئینی پیکج دینےکیلئےتیاربیٹھی ہے۔لوگ اتنےبےضمیرنہیں ہوئے کہ انہیں ووٹ دیں گے۔ وہ اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آگے میں گفتگو کر رہے تھے ،انہوں نے کہا کہ
ہمارےپارٹی ورکرزکواٹھاکردباؤڈالنےکی کوشش کی جارہی ہے۔ فلورکراسنگ کراکےووٹ ڈالنےکی کوئی اہمیت نہیں۔ وکلااس فیصلے کےخلاف تحریک چلائیں گے۔ حکومت چاہتی ہے کہ عدلیہ کوکمزورکیاجائے۔
پاکستان کے90فیصدوکلااس فیصلےکومستردکریں گے۔ سمجھ نہیں آرہاچیف جسٹس کوکس چیزکی جلدی ہے،۔ حکومت لوگ لوگوں کومس گائیڈکرنےکی کوشش کررہےہیں۔ 12جولائی کافیصلہ آئین کےمطابق دیاگیاتھا۔
عرفان صدیقی کوآئین وقانون کی کوئی سمجھ نہیں۔ ان کی پارٹی جو کہتی ہے وہ بولنےشروع کردیتےہیں۔ پارٹی غورکرےگی کہ احتجاج کےبارےمیں کیافیصلہ کیاجائے۔ مولانافضل الرحمان کااس سارےمعاملہ میں کردارمثبت رہا۔
سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا کہ ن میراخیال ہے آج کےفیصلےسےکسی پارٹی کوریلیف نہیں ملا۔ عدلیہ آئین کوری رائٹ نہیں کر سکتی یہ بات طےہے۔
آئین نےہارس ٹریڈنگ کاراستہ کھولاہواہےتوکھلارہنےدیں۔
ہمیں مولانافضل الرحمان کےووٹ اورساتھ کی بھی ضرورت ہے۔ بانی پی ٹی آئی کواپنےپارٹی رہنماؤں پراعتماد کرناچاہیے۔ مولاناکےووٹوں کےذریعےہی آئینی ترمیم آئےگی۔
25اکتوبرتک آئینی ترمیم نہ ہوسکی توہمارے لیےمشکلات ہونگی۔
مولانانےابھی تک اپنی حمایت کا ہمیں یقین نہیں دلایا۔ تحریک انصاف کل ملک میں تماشہ لگاناچاہتی ہے۔ پی ٹی آئی کاماضی گواہ ہےانہوں نےکبھی پرامن احتجاج نہیں کیا۔
2014میں پی ٹی آئی نےدھرنادےکرمعیشت کوتباہ کیا۔ پی ٹی آئی جان بوجھ کرملک میں افراتفری پھیلاناچاہتی ہے۔
مصطفی نوازکھوکھر نے کہا کہ پورےملک میں وکلامتحرک ہورہےہیں تحریک جلدشروع ہوگی۔ حکومت دھونس کرکےآئینی ترمیم لےآئےگی لیکن زیادہ دیریہ چلےگانہیں۔
حکومت کامقصدواضح ہے کہ ججزکوایگزیکٹوکےتابع کیاجائے۔ حکومت چاہتی ہے کہ ایسی جوڈیشری ہوجواپنی آوازبلند نہ کرے۔ ایسی بات کرناہی پاکستان کےعوام کی توہین ہے۔
لوگوں کےفیصلےکوآپ کسی طرح نظراندازنہیں کرسکتے۔
یہ تمام سیٹیں تحریک انصاف کی ہیں انہی کاحق بنتاہے،۔ باقی پارٹیاں مال غنیمت کی طرح پی ٹی آئی کی سیٹیں چھیننےکی کوشش کررہی ہیں۔ ایسےاقدامات کرکےپاکستان کےعوام کی توہین کی جارہی ہے۔
ملک میں جمہوری روایات دن بدن کمزورہورہی ہیں۔ مختلف انتخابی نشانات دےکرایک جماعت کودیوارسےلگایاگیا۔ بانی پی ٹی آئی کواپنےرویےمیں بھی تبدیلی لانی پڑےگی،۔ بانی پی ٹی آئی کبھی کہتےہیں اسٹیبلشمنٹ کےعلاوہ کسی سےبات نہیں کروں گا۔
مولانافضل الرحمان نےآج بڑی اچھی تجویزدی حکومت اوراپوزیشن کوعمل کرناچاہیے۔ دنیامیں پاکستان کاکیاامیج جارہا ہوگاجب حکومت اوراپوزیشن سڑکوں پرآمنےسامنے ہونگے۔ پیپلزپارٹی جن کےمشورو ں پرچل رہی ہے یہ ان کی سیاست کوختم کردیں گے۔ پیپلزپارٹی کوپاورپالیٹکس کےبجائےعوامی سیاست کرنی چاہیے۔