اہم خبریں

ایران نے اسرائیل پر حملہ کر دیا، ہدف تل ابیب ،جنگی کابینہ کا ہنگامی اجلاس

تہران (  اے بی این نیوز     )ایران نےاسرائیل کی جانب بیلسٹک میزائل داغ دیئے،اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایرانی حملےکےبعداسرائیل میں سائرن بج اٹھے۔ ایران نے اسرائیل پر میزائل حملہ کر دیا، اسرائیلی فوج کا الزام. ایران نے اسرائیل کے خلاف میزائل حملہ کیا، جس کا الزام اسرائیلی فوج نے ایران پر عائد کیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق، میزائل کا ہدف تل ابیب تھا۔

اسرائیل پر ایرانی میزائل حملہ، جنگی کابینہ کا ہنگامی اجلاس

اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ ایران نے 102 بیلسٹک میزائل اسرائیل پر داغے، جس کے بعد اسرائیل کے مختلف علاقوں میں سائرن بجنے لگے اور جنگی کابینہ کا اجلاس طلب کر لیا گیا۔ایران کا اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملہ، 102 میزائل داغے گئے

عرب میڈیا کے مطابق، ایران نے تل ابیب سمیت اسرائیل کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنانے کے لیے 102 میزائل داغے، جس سے کشیدگی بڑھ گئی ہے۔اسرائیل پر ایرانی میزائل حملے کی تصدیق، امریکی سفارت کاروں کو الرٹ کر دیا گیاامریکی میڈیا نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ ایران اگلے 12 گھنٹوں میں اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق، اسرائیل میں موجود امریکی سفارت کاروں کو بم پناہ گاہوں کے قریب رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کی جانب سے داغا گیا میزائل تل ابیب کو نشانہ بنانے کے لیے تھا، جس کے بعد اسرائیل بھر میں خطرے کے سائرن بجنے لگے ہیں۔ ایران کے حملے کا ہدف تل ابیب تھا. ایران کے میڈیا نے بھی حملے کی تصدیق کر دی. اسرائیل نے جنگی کابینہ کا اجلاس طلب کر لیا ادھر امریکہ نے بھی اسرائیل کو تحفط فراہم کرنے کا اعلان کردیا جبکہ حز ب اللہ نے بھی اسرائیل پر حملہ کر دیا ہے اس وقت اسرائیل میں جنگی سائرن بج رہے ہیں.تل ابیب میں مسلح افراد گھس گئے، 10 اسرائیلی ہلاک
، اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کی جانب داغا جانے والا بیلاسٹک میزائل ایران کی طرف سے آیا ہے۔
ایران نے اسرائیل پر ڈرون اور کروز میزائل بھی داغ دیے ہیں، جس کے بعد مشرق وسطیٰ میں ایک نئی صورت حال پیدا ہو گئی ہے، ترک اور دیگر عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے داغے جانے والے میزائل حملوں کے بعد اسرائیل میں سائرن بج اٹھے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے منگل کی رات اسرائیل کی جانب 102 میزائل داغے ہیں، تاہم اس حوالے سے متضاد اطلاعات آ رہی ہیں ، بعض اسرائیلی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ایران کی جانب سے 400 میزائل داغے گئے ہیں، جس کے بعد اسرائیل نے اپنے تمام شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کر دی ہے۔

ادھر اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایران کے حملے کے فوری بعد اسرائیلی شہر تل ابیب اور حیفا میں مسلح افراد نے گھس کر 10 اسرائیلیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ادھر امریکی صدر جو بائیڈن نے ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد قومی سلامتی کا اجلاس طلب کر لیا ہے اور کہا ہے کہ امریکا اسرائیل کا بھرپور دفاع کرے گا، میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے بھی اپنی جنگی کابینہ کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔

ایران کی طرف سے داغے جانے والے اردن کی فضا سے گزر کر اسرائیل کی طرف جا رہے ہیں جب دوسری جانب لبنان سے حزب اللہ نے بھی اسرائیل پرراکٹ حملے شروع کر دیے ہیں۔اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ شہریوں کو فوری طور پر بم شیلٹرز میں منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ جانی نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے۔ اسرائیلی پولیس کے مطابق، جافہ شہر میں فائرنگ کے ایک واقعے میں چار افراد ہلاک اور سات زخمی ہوئے ہیں۔

ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ درجنوں میزائل اسرائیل پر فائر کیے گئے ہیں اور خبردار کیا کہ اگر جوابی کارروائی کی گئی تو مزید سخت حملے کیے جائیں گے۔ اس سے قبل، ایک امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران 12 گھنٹے کے اندر اسرائیل پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل میں امریکی سفارتکاروں کو بم شیلٹرز کے قریب رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

اسرائیل کی جانب سے لبنان میں حملے میں حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد ایران کے حوالے سے سخت ردعمل کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔اسرائیل کے دفاع کے لیے اس سے قبل رواں برس اپریل میں شام میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے بعد امریکا اور مغربی اتحاد اس وقت سامنے آئے تھے جب ایران نے اسرائیل پر بیک وقت میزائل اور ڈرون حملے کیے تھے۔

عرب میڈیا کے مطابق، استنبول میں صباح الدین زعیم یونیورسٹی کے مرکز برائے اسلام اور عالمی امور کے ڈائریکٹر سامی الاریان نے کہا کہ اسرائیل کے لبنان پر زمینی حملے نے ایران پر ردعمل دینے کا دباؤ بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ ایران اس وقت شدید دباؤ میں ہے اور اس سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف حزب اللّٰہ کی حمایت کرے گا، تاہم فی الحال ایران براہ راست مداخلت نہیں کرنا چاہتا۔

مزید پڑھیں :بھارت میری مقبولیت سے خوفزدہ تھا، بلا وجہ میرے گرد گھیرا تنگ کیا گیااور مجھے انڈیا چھوڑ نا پڑا،ڈاکٹر ذاکر نائیک

متعلقہ خبریں