اسلام آباد ( اے بی این نیوز )اسلام آباد میں کئی فلٹریشن پلانٹس اور ٹیوب ویلز کا پانی صحت کیلئے غیر محفوظ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر شہادت اعوان کا معاملے پر شدید تشویش کا اظہار۔
کمیٹی نے ڈی جی واٹر کوالٹی کو اسلام آباد کا پانی دوبارہ ٹیسٹ کرنے کی ہدایت کردی۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ جون 2024 میں پی سی آر ڈبلیو آر نے پینے کے پانی کے ٹیسٹ کئے،
127 ٹیوب ویلز میں سے 105 کا پانی محفوظ اور 22 کا غیر محفوظ تھا،
108 واٹر فلٹریشن پلانٹس میں سے69 کا پانی محفوظ اور 39 کا غیر محفوظ تھا۔ 12 واٹر ورکس میں سے 7 کا پانی محفوظ اور 5 کا غیر محفوظ تھا۔
رورل واٹر سپلائی میں سے 8 کا پانی محفوظ اور 33 کا غیر محفوظ تھا۔ سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ
یہ وفاقی دارالحکومت ہے یہاں یہ صورتحال ہے۔ اتنا غیر محفوظ پانی لوگوں کے پاس جارہا ہے، اس رپورٹ کے بعد سی ڈی اے نے کیا کیا ہے؟ 22 ٹیوب ویلز کا پانی غیر محفوظ ہے اس کے باوجود وہ چل رہے ہیں۔ سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ ہمارے پاس ٹوٹل واٹر ورکس ہی چار ہیں،100 فلٹریشن پلانٹس ہیں۔
مزید پڑھیں : بلوچستا ن کے ساتھ سوتیلا سلوک کیاجارہاہے، بلاول بھٹو زرداری