اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) بیر سٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آئین کی جوتشریح کرتاہےاسےہی قانون تصورکیاجاتاہے۔ سپریم کورٹ کافیصلہ درست ہویاغلط فیصلےپرعمل کرنااداروں پرلازم ہے۔
سپریم کورٹ آئین کوری رائٹ نہیں کرسکتاصرف تشریح کرسکتاہے۔ مخصوص نشستوں سےمتعلق سپریم کورٹ کافیصلہ موجودہے۔ آئینی ترمیم کیلئےحکومت کےپاس نمبرزہی پورےنہیں۔
آئینی ترمیم غلط ہونےپرسپریم کورٹ ماننےسےانکارکرسکتاہے۔ مولانافضل الرحمان اوران کی قانونی ٹیم ترمیم سےمتعلق مسودہ بنارہی ہے۔ ہوسکتاہےجب مولانافضل الرحمان مسودہ تیارکرلیں توہمیں دکھایاجائے۔
ہم نےحکومت سےکہاہے کہ وہ ترمیم سےمتعلق ٹی اوآرسامنےلائے۔ آئینی کیسزکیلئےسپریم کورٹ کاہی خصوصی بینچ بنادیاجائے۔ آئینی کیسزکیلئےسپریم کورٹ کاآئینی بینچ بنایاجاسکتاہے۔
خصوصی بینچ بنانےکےبعدآئینی عدالت کی ضر ورت پڑےتوبات کی جاسکتی ہے۔ خصوصی بینچ بن جائےتوپھرآئینی عدالت بنانےکی ضرورت ہی نہیں پڑےگی۔
مزید پڑھیں :آئینی ترمیم ،حکومت کو تجویز دی ہے ملٹری کورٹس کے قیام کی تجویز نہ لائیں،بلاول بھٹو