اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) قاضی فائز عیسیٰ نے بلوچستان اسمبلی کی نشست پی بی 14 سے متعلق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدوار کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فارم 45 کی کوئی اہمیت نہیں۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بلوچستان کے صوبائی حلقے پی بی 14 میں دوبارہ گنتی اور ریٹرننگ افسران (آر اوز) کے خلاف جانبداری کے الزامات سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔سپریم کورٹ نے پی بی 14 میں دوبارہ گنتی کے لیے پیپلز پارٹی کے امیدوار غلام رسول کی درخواست اور ریٹرننگ افسران کے خلاف جانبداری کے الزامات مسترد کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے محمد خان لہری کی جیت کو برقرار رکھا۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ انہوں نے 96 میں سے 7 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی کی درخواست دائر کی۔جس پر قاضی فائز عیسیٰ جسٹس نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ کو کیسے پتہ چلا کہ غلط نتیجہ تیار کیا گیا ہے۔ ایک بار بکس کھولے گئے، چاہے اس کا فارم 45 ہو یا 75، اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ پریذائیڈنگ افسران نے اصل ریکارڈ پیش کیا، آپ کاپیوں پر کیس چلا رہے ہیں۔ درخواست گزار کے گواہوں نے پریذائیڈنگ افسران کے نام بھی غلط بتائے، وہ خود کو پولنگ ایجنٹ بھی ثابت نہیں کر سکے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن میں سب سے اہم ثبوت ووٹ ہوتا ہے، فارم 45 پریزائیڈنگ افسر بھرتا ہے، یا تو دوبارہ گنتی پر اعتراض کریں کہ ڈبے کھلے تھے، یا پریزائیڈنگ افسران کی جانبداری ثابت کریں، یا یہ کہ وہ ووٹ تھے۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ نتائج فارم 45 کے مطابق نہیں اور افسران جانبدار ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ پریذائیڈنگ افسر جانی دشمن ہو تو بھی فیصلہ ووٹ سے ہوتا ہے، ووٹ کے سامنے فارم 45 کی کوئی اہمیت نہیں۔
جسٹس شاہد بلال نے پیپلز پارٹی رہنما کے وکیل سے کہا کہ ریکارڈ سے ان کے الزامات ثابت نہیں ہوتے، کیس بہت سادہ ہے۔بعد ازاں عدالت نے پیپلز پارٹی کے غلام رسول کی درخواست مسترد کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے امیدوار محمد خان لہری کی کامیابی کو برقرار رکھا۔
مزید پڑھیں :توہین الیکشن کمیشن کیس،عمران خان اور فوادچودھری کیخلاف مقدمے کی سماعت ملتوی