اہم خبریں

قومی نوعیت کے معاملات کو صرف پارلیمان کے ذریعے ہی حل ہونا چا ہئے،وزیر اعظم

اسلام آباد (اے بی این نیوز)وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا ارکانِ پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ۔ وزیرِ اعظم نے اس مو قع پر کہا کہ پارلیمان ملک کا سپریم ادارہ ہے۔ پارلیمان کے تقدس کو قائم رکھنے کیلئے ضروری ہے ملکی و عوامی مفاد میں قانون سازی ہو۔

قومی نوعیت کے معاملات کو صرف پارلیمان کے ذریعے ہی حل ہونا چاہئیے۔ ہم ملک کو دیفالٹ کے خطرے سے نکال کر استحکام کی جانب لائے۔ معاشی استحکام کے تسلسل اور ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے۔

ملک دشمن عناصر پوری کوشش کرتے رہے کہ ملک ڈیفالٹ ہو اور انکے ناپاک عزائم کامیاب ہوں۔ آئینی اداروں اور غیر سیاسی شخصیات کو سیاست میں گھسیٹ کر فریق بنانے کی کوشش ہوتی رہی۔
میاں نواز شریف، محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی قیادت میں میثاقِ جمہوریت ہوا۔
میثاقِ جمہوریت سے غیر آئینی اقدامات کا راستہ ہمیشہ کیلئے روک دیا گیا۔ ملکی ترقی کیلئے سب کو ایک مرتبہ پھر سے اکٹھا ہونا ہے۔ سیاست ہوتی رہے گی، ملک کو بچانے کیلئے پالیسیوں کا تسلسل انتہائی ضروری ہے۔
2018 سے پہلے میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں ملک ترقی کر رہا تھا۔ سوچی سمجھی سازش سے انہیں سیاسی منظر نامے سے ہٹانے کی گھناؤنی سازش کی گئ۔ یہ سازش پاکستان اور پاکستان کی عوام کو بہت مہنگی پڑی۔
آئندہ تین برس تک پاکستان میں ایک نااہل حکومت نے ملک کو ڈیفالت کے دہانے پر پہنچا دیا۔ اللہ رب العزت نے جب ہمیں پاکستان کو معاشی مشکلات سے نکالنے کا ذمہ سونپا تو تاریخ گواہ ہے اس ملک کے مفاد کیلئے سب جماعتیں نے مل کر اپنی ساست قربان کرکے ریاست کو بچایا۔
آج اللہ کے فضل سے ملکی معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔
مہنگائی کی شرح بتدریج کم و رہی ہے۔پالیسی ریٹ کی کمی سے ملک میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا، روزگار کے نئے مواقع فراہم ہونگے اور برآمدات بڑھیں گی۔ بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ اور دوست ممالک کے حکومتی پالیسیوں پر اعتماد میں اضافہ ہوا۔

ترسیلاتِ زر مین اضافہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے حکومت پر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔مگر ابھی اس ملک کی ترقی کیلئے بہت کچھ کرنا باقی ہے۔آپ آج یہ عہد کریں کہ ملکی ترقی کیلئے شبانہ روز محنت کریں گے۔

مجھے کامل یقین ہے کہ پاکستان کی معاشی سلامتی کیلئے مجھ سمیت ہم سب کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
عشائیے میں وفاقی وزراء، پاکستان مسلم لیگ ن، متحدہ قومی موومنٹ، بلوچستان عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ضیاء کے ارکان پارلیمنٹ شریک تھے.

مزید پڑھیں :تحریک انصاف کاوفدمولانافضل الرحمان کےگھردوبارہ پہنچ گیا،ملاقات شروع،حکومتی وفد میڈیا سے گفتگو کئے بغیر واپس

متعلقہ خبریں