اہم خبریں

مبارک ثانی کیس، سپریم کورٹ کا مفتی تقی عثمانی اورفضل الرحمان کی معاونت حاصل کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد (اے بی این نیوز)مبارک ثانی کیس۔ سپریم کورٹ کا مفتی تقی عثمانی اورفضل الرحمان کی معاونت حاصل کرنے کا فیصلہ۔ مفتی تقی عثمانی وڈیو لنک کے ذریعے آن لائن شریک ۔ مولانا فضل الرحمان عدا لت میں مو جو د۔ ٹارنی جنرل نے کہا کہ مبارک ثانی کیس کی نظرثانی میں جب آپ نے فیصلہ دیا تو پارلیمنٹ اور علما کرام نے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا۔
کہا گیا کہ حکومت کے ذریعے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے۔ معاملہ مذہبی ہے علمائے کرام کو سن لیا جائے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کہنا تو نہیں چاہیے لیکن مجبور ہوں۔ میں ہر نماز میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ مجھ سے کوئی غلط فیصلہ نہ کرائے۔
انسان اپنے قول فعل سے پہچانا جاتا ہے۔ پارلیمان کی بات سر آنکھوں پر ہے۔ علامہ تقی عثمانی کا 29 مئی کے فیصلے سے دو پیراگراف حذف کرنے کا مطالبہ کہا پیراگراف 42 میں تبلیغ کا لفظ استعمال کیا گیا یعنی غیر مشروط اجازت دی۔
غیر مسلم کو مسلمان ظاہر کرتے ہوئے تبلیغ کی اجازت نہیں۔ چیف جسٹس نے ریما رکس میں کہا تقی عثمانی صاحب میں معذرت چاہتا ہوں وضاحت کرنا چاہتا ہوں جنہیں نوٹس کیا تھا ان کی جانب سے ہمیں بہت سارے دستاویزات ملے۔
اگر ان سب کا بغور جائزہ لیتے تو شاید فیصلے کی پوری کتاب بن جاتی۔ ان تمام دستاویزات کو دیکھ نہیں سکا وہ میری کوتائی ہے۔ عدالتی فیصلے میں جو غلطیاں اور اعتراض ہے ہمیں نشاندہی کریں۔ میں کوئی غلطی سے بالاتر نہیں ہوں۔
میرے والد کا کردار آپ کے علم میں ہوگا قیام پاکستان میں جو ادا کیا تھا۔ چیف جسٹس کا مو لا نا فضل الر حمان سے مکا لمہ ۔ ریما رکس میں کہا ہمیں گرداسپور اور فیروزپور ملتے تو کشمیر بھی ہمیں مل جاتا۔ میرے والد نے ایک قلم بھی پاکستان سے نہیں لیا۔
میں نے بھی کوئی پلاٹ نہیں لیا اگر لیا تو مجھ پر ا نگلی اٹھائیں۔ مجھے بھی قاضی بننے کا کوئی شوق نہیں تھا۔ آپ نے نظرثانی کی درخواست دی ہم نے فوری لگادی کوئی بات چھپائی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا آپ کے فیصلے کے خلاف یہ آراء آئی ہیں۔
کوئی اور بھی فیصلہ تھا آپ نے جمع کا صیغہ استعمال کیا۔ مجھے اللہ نے عدالت سے بچائے رکھا۔ ہم پاکستان میں غیر مسلموں کے لیے کوئی مسلئہ پیدا نہیں کرنا چاہتے۔
مزید پڑھیں :پتنگ بازی، دھاتی تاروں کی تیاری، استعمال اور نقل و حمل ناقابل ضمانت جرم قرار

متعلقہ خبریں