اسلام آباد( نیوز ڈیسک )اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اظہر مشوانی کے دو لاپتہ بھائیوں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال ڈوگل، سیکرٹری داخلہ، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس آپریشنز عدالت میں پیش ہوئے۔سیکرٹری دفاع بیرون ملک ہونے کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
عدالت نے سیکرٹری داخلہ سے پوچھا کہ کیا آپ کو کچھ کہنا ہے یا صرف رپورٹ پیش کریں گے۔ جج نے استفسار کیا کہ کیا سیکرٹری دفاع عدالت میں موجود ہیں؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سیکرٹری دفاع نہیں، جوائنٹ سیکرٹری دفاع عدالت میں آئے ہیں۔ سیکرٹری دفاع 11 اگست سے ملک سے باہر ہیں، اس معاملے میں دائرہ اختیار کا مسئلہ بھی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ وفاق ہیں، آپ کے پاس اختیار ہے، آپ کے پاس سیکریٹری دفاع اور سیکریٹری داخلہ ہیں، اسے انا کا معاملہ نہ بنائیں۔عدالت نے سیکرٹری دفاع کو 20 اگست کو دوبارہ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ مجھے امید ہے کہ یہ کیس اگلے منگل تک ختم ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ 5 اگست کو لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) کی جانب سے درخواست نمٹا دیے جانے کے بعد اظہر مشوانی کے والد نے آئی ایچ سی سے رجوع کیا تھا۔لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست واپسی کی بنیاد پر نمٹا دی۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مشوانی کو واٹس ایپ کال موصول ہوئی کہ یرغمالی خفیہ اداروں کے پاس ہیں۔ چونکہ یرغمالی وفاقی اداروں کی تحویل میں ہیں اس لیے ہم درخواست واپس لیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج یوم سیاہ منا رہے ہیں