لاہور ( اے بی این نیوز ) ن لیگ کے راہنما راناثنااللہ نے کہا ہے کہ ایک سینئرترین پوزیشن پررہنےوالےآفیسرکی گرفتاری غیریقینی تھی۔ پاکستان میں اس سےپہلےایسی مثال نہیں ملتی۔ فیض حمیدریٹائرمنٹ کےبعدغیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث رہے۔
ایک سیاسی گروہ نےآرمی کےادارےپرڈیجیٹل دہشتگردی کی۔ پی ٹی آئی سوشل میڈیاکےذریعےدہشتگردی کررہی ہے۔ ہوسکتاہےادارےکیخلاف ڈیجیٹل دہشتگردی کےشواہدبھی ہوں۔
ہوسکتاہےآرمی کیخلاف ڈیجٹیل دہشتگردی کےپیچھےبھی فیض حمیدکاہاتھ ہو۔
بااثرحلقےکہتےہیں اس کامقصدآرمی چیف کی تقرری پراثراندازہوناہے۔ پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آ رنےسارےعمل کوڈیجیٹل دہشتگردی سےمنسوب کیا۔ فوج کاجوموقف ڈی جی آئی ایس پی آر نےپیش کیا وہ انتہائی سنجیدہ تھا۔
آئین میں تر میم کاحق پارلیمنٹ کوحاصل ہے۔ عدالت سےکوئی محاذآرائی نہیں اورکوئی تلوارکےلٹکنےوالی بات نہیں ہے۔ یہ فیصلہ کرناپارلیمنٹ کاکام ہے کہ کون سی چیزمتصادم ہے؟ یہ ایسانقطہ ہے جس پر سنجیدگی سےغورہوناچاہیے۔
ملک میں قومی حکومت کی کوئی گنجائش نہیں،پارلیمنٹ موجودہے۔ قومی اسمبلی موجودہےجس کےپاس اکثریت ہوگی وہ حکومت بنائےگا۔ تمام جماعتیں بیٹھ کرکسی نتیجہ پرپہنچ جاتی ہیں تو وہ الائنس حکومت بناسکتاہے۔
ملک میں اس وقت بھی اتحادی حکومت قائم ہے۔ ہمعمران خان کےساتھ پہلےبھی بیٹھنےکوتیارتھے اورآج بھی تیارہیں۔ سیاسی جماعت ہونےکےناطےسمجھتےہیں ڈائیلاگ ہونےچاہئیں۔
پارلیمانی جمہوریت میں ڈائیلاگ کےبغیربات آگےبڑھ ہی نہیں سکتی۔
مزید پڑھیں :قوم کی دعاؤں اورسخت محنت کےنتیجے میں کامیابی ملی،ارشد ندیم















