اہم خبریں

بیوروکریٹس اور جرنیلوں نے ٹیک اوور کر رکھا ہے چیف آ ف جسٹس پاکستان

اسلام آباد (  اے بی این نیوز       ) چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ وزارت داخلہ کو وزارت موسمیاتی تبدیلی کیوں دی گئی۔ یہاں ایک سماعت میں میجر جنرل آئے تھے جو خود ہی چلے گئے تھے۔ اس میجر جنرل کا نام بتائیں جو بھاگ گئے تھے۔
یہ میجر جنرل پہلے تو عدالت کو فائلیں ہی نہیں دکھا رہے تھے۔ وہ ہم سے فائلیں چھپا رہے تھے۔ یہ ملک ہے اس کا تماشہ بنا دیا گیا ہے۔ نیشنل پارک موسمیاتی تبدیلی سے لے کر وزارت داخلہ کو دینا کیا اچھی طرز حکمرانی ہے۔
ہم عوامی ووٹوں سے منتخب ہونے والے نمائندوں کا احترام کرتے ہیں۔ منتخب لوگ ووٹ لے کر آتے ہیں اور پھر انہی پر چڑھائی کر دی جاتی ہے۔ پارلیمنٹ کے باہر سے لے کر میرے گھر تک پائین سٹی ہاؤسنگ پراجیکٹ کے بینر لگے ہوئے ہیں۔
بینرز پر منصوبے کے حوالے سے سی ڈی اے سپانسرڈ لکھا ہوا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے اٹارنی جنرل سے مکالمہب کرتے ہو ئے ریمارکس دیئے کہ یوروکریٹس اور جرنیلوں نے ٹیک اوور کر رکھا ہے ۔
آپ کو علم ہی نہیں ہے چیزیں کیسے چل رہی ہیں۔یہ بیوروکریٹس عوام کی نہیں کسی اور کی خدمت کر رہے ہیں۔ یہ ملک عوام کے لیے بنا ہے صاحبوں کے لیے نہیں بنایا تھا۔ توہین عدالت کی درخواست نہ آتی تو سب کچھ خاموشی سے ہو جاتا۔
ملک ایسے نہیں چلے گا۔ ہم ریسٹورنٹ ہٹانے نکلے تھے یہاں تو ہاؤسنگ سوسائٹیاں نکل آئی ہیں۔ چیف جسٹسنے سیکرٹری کابینہ سے استفسار کیا کہ وزیراعظم کل کسی کو گولی مارنے کا حکم دے تو گولی مار دیں گے؟
میں ذاتی طور پر توہین عدالت کی کارروائی کے حق میں نہیں ہوں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں کابینہ کے فیصلے کے بعد آپ کو چیمبر میں تفصیلات سے آگاہ کر دوں گا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ہم چیمبر میں کچھ نہیں کرتے۔
میری عدالت میں جو بھی ہوتا ہے کھلی عدالت میں ہوتا ہے۔ آپ ہمیں کھلی عدالت میں ہی تمام تفصیلات پیش کریں گے۔ ہم نہ چیمبر میں تفصیلات لیں گے اور نہ ہی بات سنیں گے۔
وزارت داخلہ اگر اتنی ہی اچھی ہے تو ساری وزارتیں انہیں دے د۔

مزید پڑھیں :آرڈی اے نے غیر مجاز پراپرٹی ایکسپو ایڈورٹائزنگ پر مارکیٹنگ کمپنیوں Graana.com اور ایجنسی 21 کو نوٹس جاری کر د یئے

متعلقہ خبریں