اہم خبریں

مخصوص نشستوں کے حوالے سےاختلافی فیصلہ جاری کر د یا گیا

اسلام آباد (اے بی این نیوز       )مخصوص نشستوں کے حوالے سے 2 ججوں نے اختلافی فیصلہ دیتے ہوئے اپنا فیصلہ جاری کر دیا ہے۔

جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے یہ فیصلہ جاری کیا ہے ۔ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم افغان نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیااور دونوں ججز کا اختلافی فیصلہ جو جاری کیا وہ 29 صفحات پر مشتمل ہے۔

جاری اختلافی فیصلے میں کہا گیا کہ یہ ثابت شدہ حقیقت ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے عام انتخابات میں بطور سیاسی جماعت حصہ نہیں لیا، حتیٰ کہ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے بھی آزاد حیثیت سے ہی الیکشن لڑا ہے۔

اختلافی فیصلے میں ابھی تک اکثریتی فیصلہ جاری نہ ہونے پر سوالات اٹھائے، مختصر فیصلے کے 15 دن گزر جانے کے باوجود اکثریتی فیصلہ جاری نہیں کیا جاسکا، تفصیلی فیصلے میں تاخیر کے باعث ہم نے اپنی فائنڈنگ کی ہے۔ صرف مختصر فیصلے پر،
دونوں ججز نے سنی اتحاد کونسل کی درخواستیں مسترد کر دیں، جسٹس نعیم افغان نے جسٹس امین الدین کے فیصلے سے اتفاق کیا، متنازع فیصلے میں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے الیکشن کمیشن کو چار خطوط بھی لکھے گئے ہیں۔

اختلافی فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں آزاد امیدواروں کو طریقہ کار مکمل ہونے کے بعد تسلیم کیا گیا، 39 یا 41 ارکان اسمبلی جن کا مختصر اکثریتی فیصلے میں حوالہ دیا گیا ہے، یہ معاملہ کبھی نہیں تھا۔ متنازعہ کسی عدالتی کارروائی میں یہ اعتراض نہیں اٹھایا گیا کہ ارکان سنی اتحاد کونسل میں شامل نہیں ہوئے، تحریک انصاف الیکشن کمیشن یا ہائی کورٹ میں فریق نہیں ہے۔

متنازع فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں فیصلہ جاری ہونے تک پی ٹی آئی فریق نہیں تھی۔ 13 رکنی فل کورٹ کی 8 سماعتوں میں سب سے زیادہ وقت ججز کے سوالات پر صرف ہوا۔ سماعت کے دوران کچھ ججوں نے یہ سوال بھی کیا۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دی جا سکتی ہیں؟ کوئی بھی وکیل پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے پر راضی نہیں ہوا، کنول شوزاب کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے بھی دلائل میں واضح کیا کہ وہ پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے پر راضی نہیں۔
مزید پڑھیں :شیر افضل مروت معاملہ، عمران خان کو آگاہ کرنا میرا نہیں سیکرٹری جنرل کا کام ہوتا ہے،فردوس شمیم نقوی

متعلقہ خبریں