راولپنڈی ( اے بی این نیوز ) دوران سماعت پراسیکیوٹر جنرل اور باعمران خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ۔ بشریٰ بی بی بھی بانی پی ٹی آئی کے ہمراہ روسٹرم پر آگئیں۔
آپ جو فیصلہ کرنا چاہتے ہیں کریں میں نے اپنا فیصلہ اللہ پر چھوڑا ہے، بشریٰ بی بی کا جج سے مکالمہ ۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ آپ جس منصب پر بیٹھے ہیں کیا آپ کو نظر نہیں آرہا نیب کیا کررہی ہے؟ہمارے ساتھ مسلسل نا انصافی ہورہی ہے۔ نیب والے بائیں جانب کھڑے ہیں، ہم دائیں جانب کھڑے ہیں۔ نیب والے ایک کے بعد دوسرا جھوٹا کیس فائل کررہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ میری اہلیہ کا توشہ خانہ سے کوئی تعلق نہیں،اس کو کیوں سزا دی جارہی ہے؟ وزیراعظم میں تھا، میری اہلیہ کسی پبلک آفس میں نہیں تھیں۔ نیب والے ضمیر فروش ہیں، ان کو پیسے دو جو مرض کہلوا لو۔
نیب ٹیم کو ضمیر فروش کہنے پراسیکیوٹر جنرل نیب مظفر عباسی غصے میں آگئےسردار مظفر عباسی نے کہا کہ آپ میرے ساتھ پرسنل نہ ہوں، کیس پر بات کریں۔ میں نے آج تک آپ کی ذات پر بات نہیں کی۔
30ہزار روپے میں مکمل ڈنر اور ٹی سیٹ راجہ بازار سے خرید کر دکھائیں۔ کیا محمد بن سلمان نے آپ کو 30 ہزار مالیت کا ڈنر سیٹ اور ٹی سیٹ تحفے میں دیا تھا؟ عدالت کی سیدھی جانب میں،الٹی جانب آپ کھڑے ہیں۔
تلخ جملوں کے تبادلوں کے بعد عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا۔ وقفے کے بعد سماعت کے آغاز پر بانی پی ٹی آئی نے سردار مظفر عباسی سے معذرت کرلی۔ سردار مظفر عباسی نے بانی پی ٹی آئی کی معذرت قبول کرلی کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے کی۔ ملزمان کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر 8 اگست کو دوبارہ پیش کیا جائے گا
مزید پڑھیں :وزیر داخلہ قومی سیاسی منظر نامے آوٹ ،اقتدارکےایوانوں میں نئی بحث شروع