راولپنڈی ( اے بی این نیوز )امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ ہمارے کارکنان کے خلاف مقدمات درج کیئے گئے اور گرفتاریاں ہوئی ہیں ۔ ہمارے کارکنان تمام رکاوٹیں توڑ کر یہاں پر پہنچیں ہیں اور اپنے امیر کے ساتھ موجود ہیں ۔ حکومت نے تنخواہ دار اور غریب آدمی کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے ۔ بجلی کے بلوں نے شہریوں اور تاجروں کو مکمل طور پر مفلوج کر دیا ۔ اس حکومت نے روزگار ختم کر دیا، حکومت کہتی ہے کہ آئی ایم ایف کا دباو ہے ۔
لوگ کے پاس چند راستے ہیں، گوجرانوالہ میں بجلی کے بل پر بھائی نے بھائی کو قتل کر دیا لیاقت باغ میں دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہو ئے انہوں نے کہا کہ لوگ اپنے گھر کی چیزیں بیچ رہے ہیں، عورتیں اپنا زیور بیچ رہی ہیں ۔ لوگوں کے گھروں کا کرایہ کم اور بل زیادہ ہے۔
فارم 47 کی پیداوار حکومت بنی نہیں ہے اور ہم پر مسلط کر دیئے گئے ۔ حکومت میڈیا پر پیسہ خرچ کر رہی ہے تاکہ ان کی ناکامیاں سامنے نہ آئے ۔ ہمارا دھرنا ان حکمرانوں سے ان کی مراعات کو ختم کروائے گا ۔ آئی پی پیز کیا بلا ہے، قوم کو کہا گیا کہ 100 میں سے 80 کمپنیاں ہیں جو کہ جھوٹ ہے ۔ میں جلد ایک ایک کمپنی کے مالک کا نام بھی بتاؤں گا تاکہ لوگوں کو پتہ چلے ۔
پاکستان کے خون پسینے کی کمائی کو کھایا جارہا ہے ۔ 750 ارب روپے کے اخراجات کو ہم اپنے بلوں میں ادا کرتے ہیں ۔ 10 ارب روپے کا پلاٹ 10 فیصد پر چل رہا ہے باقی ادائیگی ہم کر رہے ہیں۔ نیز مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد جماعت اسلامی کو مری روڈ پر دو سے تین روز تک دھرنا جاری رکھنےکی مشروط اجازت مل گئی ہے۔
ہم25کروڑعوام کےمسائل کی بات کررہےہیں۔ ہمارامطالبہ ہے آئی پی پیزکوبندکیاجائے۔اربوں روپےہماری قوم پرپڑرہےہیں اس کوختم کیاجائے۔ہمارامطالبہ ہے بجلی کےبلوں کوکم کیاجائےعوام پریشان ہے۔ لوگ اپنےزیوربیچ کربجلی کےبل اداکررہےہیں۔ تنخواہ دارطبقہ کوان لوگوں نےتباہ کرکےرکھ دیا۔
حکمران اپنی مراعات ختم نہیں کررہےمزیدبڑھارہےہیں۔ہمارے حکمرانوں کو عوام کا حق دینا پڑے گا اور عوام کو جینا پڑے گا ۔ معاشرے میں ظلم بڑھ جائے تو اس کے خلاف آواز اٹھانا فرض ہو جاتا ہے ۔ ہم موجودہ حالات حکومت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔
پی ٹی آئی کے پاس 45 فارم ہے جبکہ حکومت 47 والے بنا گئے ہیں ۔
سیاسی جماعتیں کہتی ہیں کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی وہ تب کہتی ہیں ان کو شیئر نہیں ملا۔ ایک دستاویز موجود ہے اس پر حکومت بنائی جائے، الیکشن پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے ۔
جماعت اسلامی کا مطالبہ نہیں ہے کہ نئے انتخابات ہوں ہم چاہتے ہیں عوام کے مطابق حکومت بنائی جائے۔ ہم نے کہا تھا کہ ہم پولیس والوں کے ساتھ نہیں لڑیں گے پھر بھی کارکنان گرفتار ہوئے ۔ کارکنان بھی ہمارے ہیں اور پولیس اہلکار بھی ہمارے ہیں ۔
ہم نے طہ کیا کہ ہم تصادم کے نتیجے میں اسلام آباد نہیں جائیں گے ۔ حکومت نے ہمارے ساتھ مذاکرات کی بات کی، ہم بااختیار کمیٹی سے بات کریں گے ۔ ہم اپنی کمیٹی کو کچھ دیر میں فائنل کریں گے جو حکومت سے بات کرے گی ۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ بجلی کے بلوں میں ریلیف دیا جائے اور آئی پی پیز کے معاہدوں کو ختم کیا جائے۔ کمپنیوں نے ہمارا خون نچوڑ دیا ہے پھر بھی ان سے معاہدے کیئے گئے ۔ سب ساری آئی پی پیز کو بند کیا جائے یہ ہمارا مطالبہ ہے ۔ ہمارے مطالبات تسلیم نہ ہوئے ہم دھرنا ختم نہیں کریں گے ۔ تنخواہ دار لوگوں نے 375 ارب روپے سالانہ انکم ٹیکس کی مد میں جمع کرائے۔
جاگیرداروں کو لگام ڈالی جائے، ان کے بجلی کے بل ہمارے پیسوں سے ادا ہوتے ہیں ۔ ہم پر ٹیکس پر بھی لگائے جارہے ہیں، بجلی کے بلوں میں اضافہ کیا گیا ۔ میرے ملک کے 25کروڑ لوگوں پر ظلم ختم کرو، ہماری پارٹی کو کچھ نہیں چاہئے ۔
پڑھے لکھے لوگ ملک سے باہر جارہے ہیں، تعلیمی نظام بھی مفلوج کر دیا گیا ۔ پاکستان میں معیاری اور مفت تعلیم ہر پاکستانی شہری کا حق ہے ۔ 94 فیصد پرائیویٹ سکول یہ تاثر دیتے ہیں کہ سرکاری اسکول کچرہ ہیں ۔
اس ملک کا نوجوان اور پروفیشنل انسان ہماری طاقت ہیں ۔ ملک کے اندر بدترین تباہی ہے، 80 فیصد نوجوان ملک چھوڑنا چاہتے ہیں۔
لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ملک کو تباہ کردیا گیا ہے ۔ بجلی کی قیمتیں اور پیٹرول کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ ملک کو آئی ایم ایف کا غلام بنادیا گیا۔ آئی پی پیز کے معاہدوں کو ختم کیا جائے ۔ بجلی کی قیمتوں کو کم کیا جائے۔
محسن نقوی کا فون آیا کہ ہم جماعت اسلامی کے جذبے سے آگاہ ہیں ،اسلام آبادراولپنڈی لیاقت باغ دھرنے سے خطاب۔ انہوں نے کہا وزیر داخلہ نے کمیٹی بنانے کہا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ شہباز شریف عوام کو ریلیف دو ورنہ دھرنا جاری رہے گا
قبل ازیں جماعت اسلامی کے کارکنان کی ڈی چوک میں گرفتاریاں ، اور رکاوٹیں پلان بی سامنے آ گیا ۔ جماعت اسلامی کا تین مقامات پر دھرنے دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔
ڈاکٹر اسامہ رضی نائب امیر ، صوبائی اور ضلعی قیادت لیڈ کرئے گی ۔ زیرو پوائنٹ اسلام آباد دھرنا دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ زیرو پوائنٹ دھرنے کی قیادت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کریں گے ۔
نائب امیر لیاقت بلوچ ، میاں محمد اسلم ، صوبائی اور اسلام آباد کی قیادت شریک ہو گی ۔ تیسرا احتجاجی دھرنا 26 نمبر چونگی پر ہو گا ۔ نائب امیر ڈاکٹر عطا الرحمن ، پروفیسر محمد ابراہیم اور صوبائی قیادت لیڈ کریں گی ۔ مطالبات کی منظوری تک جماعت اسلامی کے دھرنے جاری رہے گے۔
جماعت اسلامی کے کارکنان کی بڑی تعداد ڈی چوک پہنچ گئی ۔ جماعت اسلامی کے کارکن نعرے بازی کر رہے ہیں۔ ادھر دوسری جانب جماعت اسلامی کا ایک اور قافلہ فیض آباد انٹرچینج پر پہنچ گیا۔
فیض آباد پر موجود پولیس پیچھے ہٹ گئی۔ مری روڈ پر لگے کنٹینرز انتظامیہ کی طرف سے نہ ہٹائے جاسکے۔ لاوڈ اسپیکر سے کارکنان کو دھکے لگا کر کنٹینر ہٹانے کی ہدایت۔
حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں جماعت اسلامی کا قافلہ مری روڈ پر رواں دواں ہے۔
فیض آباد سے مری روڈ جانے والے راستے سے رکاوٹ ہٹائی جانے لگی جماعت اسلامی کے کارکن فیض آباد فلائی اوور پہنچ گئے۔ پولیس فلائی اوور سے کارکنوں کو ہٹانے لگی جماعت اسلامی کے قافلے کے باعث اسلام آباد ایکسپریس وے پر ٹریفک کی روانی متاثر۔
اسلام آباد ایکسپریس وے فیض آباد کے مقام پر شدید ٹریفک جام ہے۔ جماعت اسلامی کے قافلے کے باعث شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دھرنے کے شرکاء نے فیض آباد سے کنٹینر ہٹا کر مری روڈ کھول دیا ۔ کارکن بسوں،گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سوار ہیں۔ متبادل راستوں پر شدید رش، منٹوں کا سفر گھٹنوں میں طہ ہونے لگا آئی جے پی روڈ، شمس آباد سمیت دیگر راستوں کی بندش کے باعث ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہے۔
حکومت کی طرف سے گرفتاریوں کو دیکھتے ہوئے جماعت اسلامی قیادت نے نئی پالیسی پر مشاورت شروع کردی ۔
مزید پڑھیں :قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ملازمین سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور شناختی کارڈز پر رجسٹرڈ سمز کا ڈیٹا طلب