اہم خبریں

حکومت کے پاؤں پھسل چکے، یہ چند مہینوں کی مہمان ہے، اسد قیصر

صوابی( اے بی این نیوز       )مرکزی رہنما پی ٹی آئی و سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ٹوپی صوابی میں عوامی احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے آج کے احتجاج کے بنیادی تین مقاصد ہیں: سب سے پہلے بانی چیئرمین عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی سمیت ہمارے بے گناہ اسیران کی رہائی، حکومت کی کمر توڑ مہنگائی سے نجات اور ملک خصوصاً خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورت حال ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی کے 29 سال عمران خان کے ساتھ گزارے، لیکن اس وقت وہ ناحق جیل میں قید ہیں اور ان کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں۔ اس وقت ہم سب صوابیوال چٹان کی طرح اپنے لیڈر کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بانی چیئرمین عمران خان رہا نہیں ہو جاتا، ہم سڑکوں پر رہیں گے، اور اگر اس تحریک کی کامیابی کے لیے گولیاں کھانی پڑیں تو کھائیں گے۔ خدا نہ کرے جان بھی جائے تو بھی کوئی پروا نہیں ہے کیونکہ موت اور زندگی اللہ کے ہاتھ میں ہے اور موت تو کبھی بھی آنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں خود اس تحریک کو لیڈ کروں گا۔

سابق اسپیکر نے کہا کہ میں نے اسمبلی میں کہا تھا کہ اگر حکومت خیبر پختونخوا میں آپریشن کرے گی تو میری لاش پر سے گزرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے کرم کیا ہم نے اسمبلی میں بھرپور آواز اٹھائی اور حکومت کو آپریشن سے پیچھے ہٹنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت اور عمران خان کو پیغام پہنچایا ہے کہ نہ پارٹی عہدہ چاہیے اور نہ قومی اسمبلی کی کوئی کمیٹی۔ میرے لیے اپنے لوگوں کی محبت ہی کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت سے نجات کا وقت قریب ہے، حکومت کے پاؤں پھسل چکے ہیں اور چند مہینوں کی مہمان ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف سے کہتا ہوں کہ آپ ہمارے ایم این ایز کو اغوا کرکے پیسوں اور وزارتوں کی آفرز کر رہے ہو اور جو نہ مانے ان کو جعلی کیسز سے ڈرا رہے ہو۔ ایسے کتنے دیر حکومت چلا سکو گے؟ آپ نے اسی سال ہی جانا ہے۔

سابق اسپیکر نے کہا کہ حکومت نے غریب عوام کی زندگیاں اجیرن بنا دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو وقت کی روٹی کھانا مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے پیٹرول مہنگا کیا، بجلی مہنگی کی۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو سمجھ نہیں آرہا ہے کہ روٹی کھائیں یا بجلی کا بل ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے عوام کے غیظ و غضب کو دعوت دی ہے۔ جب عوام نکلے گی، آپ کا نام و نشان نہیں رہے گا۔
مزید پڑھیں :قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ملازمین سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور شناختی کارڈز پر رجسٹرڈ سمز کا ڈیٹا طلب

متعلقہ خبریں