اہم خبریں

پاکستان تحریک انصاف کو سوموار کے روز احتجاج کرنے کی اجازت دیدی گئی

اسلام آباد ( اے بی این نیوز      )پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ سنا دیا گیا اور پاکستان تحریک انصاف کو سوموار کے روز احتجاج کرنے کی اجازت دیدی گئی ہے۔ قبل ازیں اس ھوالے سے فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔ جو کہ اب سنا دیا گیا ہے۔ اس قبل جو سماعت ہو ئی اس کے احوال کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے موقف دیا تھا کہ
عدالت نے آرڈر کرنا ہے تو کردے ہم اجازت نہیں دے سکتے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کو اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت دینے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے پی ٹی آئی کو آج 26 جولائی کو اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت ملنے کے لیے عامر مغل کی دائر درخواست پر سماعت کی تھی۔

درخواست گزار کی جانب سے شعیب شاہین جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اسٹیٹ کونسل ملک عبد الرحمان عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

اسٹیٹ کونسل نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی کی درخواست موصول ہوچکی ہے اور اس پر آرڈر آچکا ہے۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیے کہ میرے خیال میں آج اسلام آباد میں تو کوئی دوسرا احتجاج بھی ہے، جس پر اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ اسلام آباد میں دوسرے احتجاج کا مجھے کوئی علم نہیں، انتظامیہ نے اسلام آباد کے اندر احتجاج کرنے کی تمام درخواستیں مسترد کردی۔

شعیب شاہین نے کہا کہ ہم نے جلسے کی درخواست دی تھی، این او سی دیا گیا اور منسوخ کردیا گیا، ہماری درخواست پر چیف جسٹس نے ان کو فیصلہ کرنے کی ہدایت کی، جلسے سے متعلق ہماری ان سے بات چل رہی ہے وہ الگ معاملہ ہے، نیشنل پریس کلب کے باہر پُرامن احتجاج کرنا چاہتے ہیں جو ہمارا آئینی حق ہے۔

اسٹیٹ کونسل نے عدالت کو بتایا کہ جس آرڈر کا حوالہ دیا جارہا ہے وہ دفعہ 144 سے متعلق پاس نہیں ہوا، جس پر جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیے کہ جو وجوہات آپ بتارہے ہیں ایسا تو پھر کوئی احتجاج کر ہی نہیں سکتا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ قانون میں کہیں لکھا ہے کہ لارج نمبر آف پبلک یا زیادہ تعداد خواتین اکٹھی نہیں ہوسکتیں؟ پریس کلب تو شہر کے دل میں مواقع ہے پھرتو پریس کلب کے باہر احتجاج ہو ہی نہیں سکتا۔

شعیب شاہین نے استدعا کی کہ اگر یہ ہمیں پریس کلب کے باہر کی اجازت نہیں دیتے تو ایف نائن پارک کا اجازت دے دیں۔

بعدازاں عدالت نے سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے احتجاج کی اجازت سے متعلق ضلعی انتظامیہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ 2 گھنٹوں میں مشاورت کرکے عدالت کو آگاہ کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے نے استفسار کیا کہ کیا کچھ طے پایا، جس پر ایڈووکیٹ جنرل ایاز شوکت نے بتایا کہ اسلام آباد میں آج جماعت اسلامی نے دھرنے کا بھی کہہ رکھا ہے۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کہ یہ وجہ تو ڈپٹی کمشنر صاحب نے نہیں لکھی ہوئی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ وہ کہاں دھرنا کر رہے ہیں؟ یہ کہاں احتجاج کر رہے ہیں؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ انہوں نے ڈی چوک میں دھرنا دینے کا کہا ہے اور یہ پریس کلب کے باہر احتجاج کر رہے ہیں۔
اس موقع پر شعیب شاہین نے کہا کہ ہمیں ایف نائن پارک کے لیے اجازت دے دیں، جس پر جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیے کہ پھر ان کو پیر کے لیے اجازت دے دیں، جماعت اسلامی کو ضلعی انتظامیہ نے کب اجازت دی؟۔

ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ جماعت اسلامی کو بھی ہم نے اجازت نہیں دی، جمعیت علمائے اسلام نے بھی جمعہ کے بعد احتجاج کی کال دے رکھی ہے، انہیں ابھی اجازت نہیں دے سکتے، ہم نے پورا اسلام آباد بند کیا ہوا ہے۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کہ کیوں پورا اسلام آباد بلاک کیا ہوا ہے؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ ہم نے دفعہ 144 نافذ کی ہوئی ہے۔

عدالت نے کہا کہ یا تو کہہ دیں کہ آپ نے پی ٹی آئی کو احتجاج کی کبھی اجازت نہیں دینی، آپ کہہ رہے ہیں کہ تاقیامت نہیں ہوگا؟۔

ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کہ اس کو اتنا لمبا نہ کریں، مختصر بات کریں، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ اس وقت پورا اسلام آباد بلاک کیا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں :بیوروکریسی میں تقرر وتبادلے ، عائشہ حمیرا سیکرٹری ایم او آئی ٹی ٹی تعینات

متعلقہ خبریں