لاہور ( اے بی این نیوز )سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ مجھے اطلاع دی گئی گندی ویڈیو فوٹو شاپ کرکے دھڑ کسی تو سر کسی کا لگا کر چلائی گئی جو ان کی لیڈر شپ کا وطیرہ ہے۔ کون سے ار کان ہیں جو ننگی گالیاں دیں تو وہ پی ٹی آئی سے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے ایس آئی سی کے بعد پی ٹی آئی کے ممبرز ہوں گے۔ غلیظ گالیوں کی اجازت اسمبلی میں نہیں دوں گا۔ پرویز الہٰی مختلف عہدوں پر رہے حلقہ کی نمائندگی کریں گے تو نفرت پھیلائی گئی۔
نفرت گہری ہو رہی ہے جو معاشرے میں گہری ہو رہی ہے۔ اگر کوئی گالیاں دے گا تو ممبرشپ معطل کرنے کی آرٹیکل 210 اجازت دیتا ہے۔ پانچ ماہ میں ستر فیصد وقت اپوزیشن بینچ والوں کو دیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے انہوں نے کہا کہ
اپنا رخ اپوزیشن کو دیا چاہتا تو کلچر پروان چڑھے بحث ہو قانون بنے۔ سپیکر کی سیٹ پر بیٹھوں تو ننگی گالیاں دی تو ایسا نہیں ہوگا۔ مجھے کوئی مسئلہ نہیں کارکن ہوں بس ویگن پر سفر کرتا رہا ہوں۔سپیکر کا آفس عہدہ کے مطابق ہوتا ہے ،لگژری گاڑیوں، بی ایم ڈبلیو کی آفر کی گئی لیکن اسے مسترد کردیاگیا۔
گاڑیاں باقی صوبوں کے سپیکرز کے پاس موجود ہیں لیکن مہنگی گاڑی خریدنے سے انکار کردیا۔ حالات کے مطابق بس کی چھت پر سفر کر لیتا ہوں۔ جب سپیکر شپ چھوڑ کر جائوں گا تو گاڑیاں سپیکر کے عہدے کو ملیں گی جس پر کوئی بھی ہو۔
ٹی اے ڈی اے جو فراڈ سے فوائد رکن لے گا جیب میں ڈالے گا جعلی حاضری لگائے گا۔ چوری چکاری یا نوسر بازی کرنی اپوزیشن کی ریکوزیشن پر ساڑھے تین کروڑ روپے خرچ کروائے اور خاموشی سے اپنے فوائد لے لیں۔
علی بابا چالیس چور تو سنا تھا لیکن پی ٹی آئی والے علی بابا ساٹھ چور ہیں۔ کمیٹی ہائوس آف ایتھکس قائم کی ہے تاکہ ہائوس چلانے کےلئے چیزیں طے ہو سکیں۔ گالیاں دی جاتی رہیں گی تو نیلی پری خاتون آئی مارا پیٹا ویڈیو کے ذریعے تصاویر نکالیں جو لوگ موجود تھے اگر اسمبلی گیٹ پر شریف آدمی کو مار۔
سپریم کورٹ کا آرڈر آیا ایس آئی سی کے رکن اسمبلی اب وہ نہیں رہیں گے۔ ایک جماعت کے رکن اپوزیشن لیڈر منتخب کر چکے تھے اب سپریم کورٹ آرڈر کے بعد وہ نہیں رہیں گے۔
مزید پڑھیں :شاہراہ فیصل پر15 منزلہ عمارت میں آگ بھڑک اٹھی،لوگوں کی موجودگی کا امکان