اسلام آباد ( اے بی این نیوز )اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ اس وقت اخلاقیات ختم ہوچکی ہیں۔ جمعہ کے روز ملک بھر میں ہڑتال کریں گے۔ حکومت نے جو چارج شیٹ بنائی وہ خود اس کے خلاف ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ ہمارے ملازمین اور ورکرز کو اٹھایا گیا۔ ہم ظلم کیخلاف آج احتجاج کررہے ہیں۔ بجٹ پاکستان کا نہیں آئی ایم کا ہے ،قوم پریشان ہے۔
ملک بھر میں بدامنی اور مہنگائی کا دور دورہ ہے۔ ہمیں توقع نہیں کہ مسائل حل ہوں مگر جدوجہد کرتے رہیں گے۔ یہ حکمران جو کرنا چاہتے ہیں کریں،شروعات یہ کریں اختتام ہم کریں گے۔ آپ ایک صوبے اور مخصوص کمیونٹی کو ٹارگٹ کرکے کارروائی کررہے ہیں۔
ہم غلام نہیں نہ کسی کے باپ کے گھر میں رہ رہے ہیں۔ وہ دھمکیوں سے دبا لیں گئے یہ ان کی بھول ہے۔ یہ حکومت اتنی کمزور کیوں ہے جو ان کے اختیارات دوسرے استعمال کررہے ہیں۔
آئین کی وجہ سے یہ ملک قائم ہے۔ شبلی فراز نے کہا ہے کہ دہشتگردی کرنے والے آپ کا ہدف ہونا چاہیے نہ کہ پی ٹی آئی یا اس کے ورکرز۔ 8فروری کو عوام نے فیصلہ دے دیا ہے۔ اگر انہوں نے دہشتگردوں کو ووٹ دیا یہ ان کا حق بنتا ہے۔ زر تا ج گل نے کہا کہ ہم روزانہ اپنی ضمانتیں کرا رہے ہوتے ہیں۔ پوری دنیا تسلیم کرتی ہے کہ بانی پی آئی کیخلاف الزامات جھوٹے ہیں۔
ہمیں کوئی ریلیف نہیں ملا ،میرٹ کی بنیادوں پر انصاف ملا۔ حکومت ہر طرح کوشش کررہی ہے کہ پی ٹی آئی کی اکثریت ختم ہوجائے۔ یہ عوام اور اس کے فیصلوں کو رد کررہے ہیں،زرتاج گل
ہمیں ریلیف نہیں انصاف ملا ہے۔ یہ دیوانے ہوچکے ہیں،بانی پی آئی کی سیاست کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ ان حکمرانوں کا سہارا ختم ہوگیا تو پھر انہیں لگ پہتہ جالے گا۔ ان کی سیاست بھی ختم ہوچکی اور پارٹی بھی ختم ہوچکی ہے،حامد رضا
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ہمیں اپنے حقوق مانگنے کیلئے ایوانوں سے نکال کر سڑک پر بیٹھا دیا گیا۔ علامہ ناصر عباس نے کہا کہ حکومت کی دو سالہ کارکردگی سب کے سامنے ہے۔
مہنگائی اور بے روزگار ی بڑھ گئی ،عوام دبائو کا شکار ہیں۔ ملک میں لاقانونیت کا راج ہے ،یہ حکومت غیر قانونی ہے۔ ان نااہلوں ڈرے ہوئے اور سہمے ہوئے لوگوں سے ہم نہیں دبیں گے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ پی ٹی آئی کی خواتین کو گرفتار کیا گیا ریکارڈ لے گئے۔ یہ تما پی ٹی آئی کے راہنما بھوک پڑتالی کیمپ میں سوال سے آگے پروگرام میں علینہ شگری سے گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
ہمارا سب سے مطالبہ ہے کہ آپ ٹھیک ہوجائیں۔ آپ ملک کو تباہی اور بربادی کی طرف لے جارہے ہیں۔ ملک کے بچے اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھا رہے ہیں انہیں دبایا جارہا ہے۔
آپ ملک اور قوم کا نقصان کررہے ہیں۔ ڈنڈا اٹھانے کے بجائے آپ خود ٹھیک ہوجائے تو ٹھیک ہے۔ آپ ملک میں اتحاد کی بات کرتے ہیں دوسری طرف سب سے بڑی پارٹی کو انتشاری کہتے ہیں۔ ساڑھے 3کروڑ ووٹرز کیا سارے انتشاری ہیں۔
اگر یہ انتشاری ہیں تو پیچھے کیا بچے گا۔ دہشتگردی ختم کرنے کیلئے ہم پاک فوج کی حمایت کرتے ہیں۔ عوام کے مسائل کو حل کیا جائے نہ کہ بڑھایا جائے۔ ملک کے حالات درست کرنے کیلئے پارلیمنٹ سے فیصلے کرنے ہوں گے۔ ڈیجیٹل دہشتگردی میرے لیے ایک مزا۔۔۔بات ہے۔
محمد زبیر نے کہا ہے سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر ہر ایک کو اعتراض ہوسکتا ہے۔ اس کے لیے دہشتگردی کا الفاظ استعمال کرنا مناسب نہیں۔ اس کے لیے دہشتگردی کا الفاظ استعمال کرنا مناسب نہیں۔ اس کو دہشتگرد کہیں تو پھر قوم ہی پوری دہشتگرد ہے۔ معاملہ کہیں نہیں جائے گا لیکن اس سے نفی رحجانات پیدا ہوں گے۔ پی ایم ایل این بری طرح پھس چکی ہے۔
یہ مشکل ہوتا ہے ن کے پاس حکومت ہے لیکن اکثریت نہیں۔ وہ اپنی طاقت کو استعمال نہیں کرسکتے ۔ ن لیگ گزشتہ الیکشن بھی ہار گئی تھی ۔ غداری کا سرٹیفکیٹ بانٹنے کے خطرناک نتائج ہم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں۔ جب حکومت انتظامی فیصلے کرنے میں ناکام ہوگی تو پھر آئی ایم ایف کو بھی تحفظات ہوں گے۔
آ ئی پی پیز کے حوالے سے گوہر اعجاز کا نقطہ نظر درست ہے۔ کیپسٹی چارجزکے زمرے میں عوام بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ آئی پی پیز کے معاہدے نے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ معیشت تباہ ہوچکی ہے،جس کے ذمہ دار بڑی بڑی سیاست جماعتوں کے سربراہان ہیں۔
یونس ڈھاگا نے ماضی میں آئی پی پیز کے معاہدوں کیخلاف واک آئوٹ کیا اب کسی میں یہ ہمت نہیں۔شہبازشریف کو حکومت میں آج سوا دو سال ہوچکے ہیں۔وہ ابھی تک کچھ بھی ڈیلور نہیں کرسکے۔
آج آپ کہتے ہیں سب نکمے ہیں تو یہ صرف بیانیہ ہے۔غیر مستحکم سیاست بھی ان ہی حکمرانوں کی وجہ سے ہے۔ مزید پڑھیں :آپ کسی کو گاڑی میں ڈال کے لے جاتے ہیں گرفتاری نہیں ڈالتے ، یہ پولیس اسٹیٹ بن گئی ہے جو دل چاہتا ہے کر لیتے ہیں ،چیف جسٹس عامر فاروق