اہم خبریں

حالات ایسے ہیں کہ معلوم نہیں کون کس کے ساتھ کھڑا ہے، امیر جماعت اسلامی

پشاور(نیوزڈیسک)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک کو جمہور کی رائے کے مطابق چلایا جائے، امن کے بغیر سیاست ہوگی نہ تجارت چلے گی۔ پاکستان کسی نئے فوجی آپریشن کا متحمل نہیں ہوسکتا،قوم کو اندھی لڑائی میں نہ دھکیلا جائے، اسٹیبلشمنٹ، حکمران اور بیوروکریٹس اپنی ناکامی تسلیم کریں۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ بیرونی مداخلت کے خلاف جدوجہد کی ہے۔ پاکستان امریکی محبت کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔ امریکی جنگ کے نتیجے میں قومی معیشت کو دو سو بلین ڈالر نقصان پہنچا، دوسری جانب ایک لاکھ سے زائد پاکستانی شہید ہوئے جن میں عام شہریوں سمیت سیکیورٹی اداروں کے افسران اور جوان شامل تھے۔ چند جرنیلوں کے غلط فیصلوں کے باعث آپریشن سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا، ایسی پالیسیاں بنائیں جن سے عوام اور فوج میں دوریاں پیدا ہوئیں۔ حالات ایسے ہیں کہ معلوم نہیں کون کس کے ساتھ کھڑا ہے، ملک میں امن و امان کی صورت حال خراب تر ہوتی جارہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز اسلامی پشاور میں پاکستان بزنس فورم کے زیر اہتمام پشاور کی تاجر تنظیموں کے عہدیداران کے اجلاس سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرنائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر عطاء الرحمان، امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخواپروفیسر محمد ابراہیم، پاکستان بزنس فورم کے صدر کاشف چوہدری بھی موجود تھے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ افغانستان سے ہمارا چالیس سال کا رشتہ ہے، دونوں ممالک نے مل کر قربانیاں دی ہیں، جس پر ہمیں کوئی شرمندگی نہیں، تعلقات خراب ہونے پر اسرائیل، بھارت اور امریکہ خوش ہوں گے، 2001ء سے قبل پاکستان میں دہشتگردی نہیں تھی، ڈالروں کے عوض امریکہ کے ایک فون پر سرنڈر کرنے والوں نے ملک کو دہشتگردی کی آگ میں جھونکا۔ مشرف نے کہا تھا کہ اس کے بدلے ڈالر ملیں گے، ڈالر ملے مگر عوام کو نہیں جبکہ ملک کے حساس ہوائی اڈے، لاجسٹک سپورٹ اور انٹیلی جنس نیٹ ورک امریکہ کے حوالے کردیا گیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ملک میں دہشت گرد بنانے کی فیکٹریاں کس نے لگائیں؟دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فوجی آپریشن ہوتے ہیں جن کے نتیجے میں مزید دہشت گرد پیدا ہوتے ہیں۔ آج ملک کی سرحدیں محفوظ ہیں نہ شہر،عوام کے اندر بے چینی اور مایوسی پھیل رہی ہے،نوجوان ہزاروں کی تعداد میں مایوس ہو کر ملک چھوڑ کر باہر جارہے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جو سیاسی جماعتیں ری الیکشن چاہتی ہیں اُن سے سوال ہے کہ کیا پچھلے انتخابات کے فارم 45موجود نہیں ہیں، نئے انتخابات نئی سودے بازی کی کوشش ہوگی۔ حکومت غلطیوں کو تسلیم کرتے ہوئے اپنی ناکامی کا اعتراف کرے۔

انھوں نے کہا کہ جاگیرداروں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے، 375ارب روپے تنخواہ دار طبقہ نے ٹیکس دیا لیکن چار سے پانچ ارب روپے جاگیرداروں سے وصول ہوا۔ انھوں نے کہا کہ آج ملک میں بدترین لوڈشیڈنگ ہے، 28 سو ارب روپے کیپسٹی چارجز کے نام پر عوام سے لینا ظلم ہے، کتنی آئی پی پیز ایسی ہیں جنھوں نے ایک میگا واٹ بجلی پیدا نہیں کی اور اربوں روپے بٹور لیے۔

انھوں نے آئی پی پیز کے فرانزک آڈٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ معاہدوں کی تفصیلات قوم کے سامنے لائی جائیں، اندھے معاہدوں کی قیمت عوام چکا رہے ہیں، فری یونٹ بجلی کے استعمال کا خاتمہ کیا جائے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی نے آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی کرنے، بجلی ٹیرف میں اضافہ اور ناجائز ٹیکسز کے خاتمے کے لیے ”حق دو عوام کو“ تحریک کا آغاز کیا ہے، پوری یکسوئی کے ساتھ 26جولائی کو اسلام آباد میں دھرنا دیں گے، تیاریاں مکمل کر لی ہیں، اسلام آباد بیٹھیں گے، عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، دھرنا پرامن ہو گا، دھرنے کی طوالت کا انحصار حکومتی رویہ پر ہے، عوام کو ریلیف نہ دیا گیا تو نہیں اٹھیں گے۔

متعلقہ خبریں