اسلام آباد ( اے بی این نیوز )راناثنااللہ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن جس حصہ پراعتراض کرناچاہے کرسکتاہے۔ الیکشن کمیشن آزادآئینی ادارہ ہے۔ الیکشن کمیشن فیصلہ کرنےمیں آزادہے۔
کوئی ابہام ہےتوالیکشن کمیشن سپریم کورٹ سےرجوع کرسکتاہے۔
جب معاملہ حکومت کےپاس آئےگاتواس کاجائزہ لیاجائےگا۔ آئین وقانون کاجوتقاضاہےاس پرعمل کریں گے۔ امیدہےسپریم کورٹ کاتفصیلی فیصلہ جلدآجائےگا۔
کوئی شخص فیصلہ سےمتاثرہورہاہےتواسےفیئرٹرائل کاحق ملناچاہیے۔
قانونی ٹیم سےمشاورت کرنی چاہیے کہ تفصیلی فیصلہ کے بعدکیاحکمت عملی اپنائی جائے۔ فیصل واوڈااکثرپیشگوئیاں کرتےہیں کچھ صحیح اورغلط بھی ہوتی ہیں۔
ہمارادوٹوک موقف ہے کہ آئین کاتحفظ کریں گے۔
ہم ہرحال میں آئین کیساتھ کھڑےہوں گےکوئی دوسری رائےنہیں۔ سنی اتحادکونسل کی تشریح کیاپی ٹی آئی ہوسکتی ہے؟۔ کہتاہوں الیکشن پورےملک میں ایک ہی دن ہوناہے۔
سوال کچھ اورتھااورعدالت کی طرف سےفیصلہ کچھ آگیا۔
عزت واحترام سےفیصلہ پررائےدی جاسکتی ہے۔ جب ایسےفیصلے ہونگے جن کی کوئی لاجک نہیں ہوگی تواتنی بات توہوگی۔
مزید پڑھیں :ڈیجیٹل تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فون نمبر سکیورٹی اہم ہے،کیسپرسکی















