اہم خبریں

48’’   ممتاز  ‘‘ شخصیات کی ا یمبیسیڈر ایٹ لارج کی تقرری ، حکومتی نوازشات پر سوال اٹھ گئے

اسلام آباد ( اے بی این نیوز      ) حکومت کی جانب سے 48 ’’   ممتاز  ‘‘ شخصیات کو ایمبیسڈر ایٹ لارج مقر کیا گیا ہے۔ ان کی تقرری کے پس پردہ کچھ ایسے تلخ حقائق ہیں جن کے بارے میں علم ہو نے پر یہ بات عیاں ہے کہ ان کو مقرر کرے میں قطعی طور پر اقربا پروری کی گئی ہے یوں تو ملک بھر میں بہت زیادہ ٹیکس دہندگان ہیں ۔

پاکستان کے سرفہرست ٹیکس دہندگان جن میں قابل ذکر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی،معروف بزنس میں جاوید آفریدی،مصدق ذوالقرنین،طارق عزیز چنہ،محمد ہارون محمود،
طارق رفیع سمیت اور بھی متعدد دیگر نام شامل ہیں۔جبکہ جن افراد کو ایمبیسڈر ایٹ لارج مقرر کیا گیا ان کی مبینہ طور پر خوبی صرف اور صرف سیاسی وابستگی ہے. اب میاں منشا کے بیٹے میاں عمر منشا میں کون سے ایسے سرخاب کے پر لگے تھے کہ ان کو نوازا گیا۔

یہ بات ہے کہ ان کے والد میاں منشا جو ایک بڑے بزنس مین ہیں ان کے تعلقات ن لیگ سے ڈھکے چھپے نہیں اور یہ ہی ان کو نوازے جانے کا طرہ امتیاز ہے اسی طرح مبینہ طور پرمصطفیٰ بن طلحہ کو بھی ان کے والد طلحہ محمود کی وجہ سے نوازا گیا ہے۔

یہ 48 ممتاز شخصیات آپ سمجھ لیں کہ ان کے ڈانڈے کسی نہ کسی صورت مبینہ طور پرطاقتور حلقوں سے جا ملتے ہیں، ورنہ پاکستان میں عوامی سطح پر ٹیکس ادا کرنے والوں کی ایک طویل فہرست ہے۔
عوام تو ایک ماچس کی ڈبی خر یدتی ہے تو اس پر بھی ٹیکس ادا کرتی ہے اس کو حکمرانوں کی طرح کو ئی چیز مفت حاصل نہیں ہو تی۔ لیکن یہاں خواص کو نوازا گیا ہے پھر وہ خواص جن کا اٹھنا بیٹھنا حکمرانوں کے ساتھ ہے۔ ہمارے ملک کا ہمیشہ سے المیہ رہا ہے کہ جمہور کو نظر انداز ہی کیا گیا۔
یہاں یہ سوال بھی پیدا ہو تا ہے کہ جن افراد کا مقرر کیا گیا ہے ان کا اس فیلڈ میں کیا تجربہ ہے اور ملک و قوم کیلئے کیا بہتر کرادا د کر سکتے ہیں یا پھر صرف عوام کو ہی یہ دکھا کر راغب کرنا مقصود ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ ٹیکس ادا کریں۔ اب حکمرانوں کو بھی اپنی جائیدادوں،مال و دولت کی تفصیلات کے ساتھ گوشوارے جاری کرنا ہو نگے کہ وہ کتنے بڑے ٹیکس دہندگان ہیں۔
واضح رہے کہ ٹیکس کی تعمیل پاکستان کی اقتصادی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے، اور حکومت ٹیکس وصولی کو تقویت دینے اور ٹیکس دہندگان کی مدد کے لیے سختی سے اقدامات کر رہی ہے۔ لیکن حکمرانوں کو بھی خود مثال بننا ہو گا.

اعلی ٹیکس دہندگان اور برآمد کنندگان کے لیے شناختی پروگراموں کے ساتھ ساتھ ٹیکس کے عمل کی ڈیجیٹلائزیشن اور ادائیگیوں کے آٹومیشن جیسے اقدامات کے ذریعے، حکومت کا مقصد مالی ذمہ داری کے کلچر کو فروغ دینا اور ملک کی آمدنی میں شراکت کی ترغیب دینا ہے۔

کیا با اختیار افراد جنھوں کے ان کا تقرر کیا ہے وہ بتا سکتے ہیں کہ اس اقربا پروری کا کیا فائدہ ہے۔کیا عوام کو نظر انداز نہیں کیا گیا،جن افراد پر نوازشات کی گئیں ان میں شہزاد سلیم ، اصغر علی، سید اسد حسین زیدی، محمد مقصود، جہانزیب ، میاں عمر منشا، مرتضیٰ احمد ، شاہد راٹھور، آصف پیر، واصف ستار، وسیم احمد ، ندیم احمد ، ذوالفقار علی خان ،ابوبکر حنیف، نوید عامر، حسن سلیم ، عبدالرحمٰن ،علی اسرار حسین آغا ، چوہدری محمد عبداللہ، آصف جمعہ ،میاں داد ، مجتبیٰ، محسن عزیز، فیصل غریب، احمد محمد ،حرا بٹ ،ہما ارشد،چوہدری سیف جاوید، سلمیٰ سلطانہ، محمد احمد محجوب، زاہد غریب ، مصطفیٰ بن طلحہ، دانیال احمد، احمد اشرف مکاتی ، رحمان نسیم، مسٹر مصباح برنی ،عمر الرحمن بٹ، خالد محمود ،سید محمد طہٰ ،ندیم اختر ، میاں محمد منشا ، ناظم الدین فیروز، امتیاز حسین ، جرار حسین اعوان ، توصیف نواز،خالد یوسف ، مرزا جاوید اقبال، علی ظفر نقوی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں :عمران خان کی جیل سے رہائی تک رہنماؤں کی تحریک انصاف میں واپسی روک دی گئی

متعلقہ خبریں