اہم خبریں

وزیر اعظم شہباز کا 590 ارب روپے ملنے کے باوجود کے پی حکومت کی سی ٹی ڈی کے قیام میں ناکامی پر سوال

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے جمعہ کو خیبرپختونخوا حکومت پر سوال کیا کہ گزشتہ 14 سالوں میں 590 ارب روپے وصول کرنے کے باوجود کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے قیام میں ناکامی پروزیراعظم نے سنی اتحاد کونسل کے رکن اور قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کی طرف سے اٹھائے گئے پوائنٹ آف آرڈر کا جواب دیتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی کہ این ایف سی کے تحت کے پی صوبے کے لیے صرف دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو بڑھانے کے لیے ایک فیصد اضافی حصہ مختص کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آخری این ایف سی ایوارڈ پر سید یوسف رضا گیلانی کی حکومت نے 2010 میں اس وقت اتفاق کیا تھا جب دہشت گردی اپنے عروج پر تھی اور صوبہ کے پی کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا، اس کے بعد بلوچستان اور دیگر صوبوں کا نمبر آتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کے پی کے عوام دہشت گردی کے خلاف صف اول کے سپاہی رہے ہیں جنہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی میں کے پی کے لیے اضافی ایک فیصد حصہ ابھی تک برقرار ہے اور بلوچستان سمیت کسی دوسرے صوبے کو دہشت گردی کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کی بے پناہ قربانیوں کے باوجود اس طرح کے فنڈز نہیں ملے اور نہ ہی اس پر اعتراض کیا گیا۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ 2010 سے اب تک صوبہ کے پی کو 590 ارب روپے مل چکے ہیں لیکن ابھی تک سی ٹی ڈی قائم نہیں کر سکے جس کے لیے بنیادی طور پر فنڈز مختص کیے گئے تھے۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ اس بات کا بھی جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ اتنے بڑے فنڈز ملنے کے باوجود سی ٹی ڈی کیوں نامکمل ہے۔

اپوزیشن رکن کے ایک اور اعتراض پر وزیراعظم نے ایوان کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے روایت کے مطابق تین افراد پر مشتمل پینل کو آگے بڑھایا تھا، کے پی حکومت سے کہا تھا کہ چیف سیکرٹری کے عہدے پر تقرری کے لیے ایک افسر کا انتخاب کیا جائے جس پر انہوں نے فیصلہ نہیں کیا۔ انہوں نے یہ بھی پیشکش کی کہ اگر صوبائی حکومت چاہے تو پینل پر نظر ثانی کرے لیکن صوبے کے خلاف کسی امتیازی سلوک کے الزام کو مسترد کر دیا۔
مزید پڑھیں: شیر افضل مروت کا شبلی فراز سے پی ٹی آئی پارٹی عہدوں سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

متعلقہ خبریں