اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ اور امن و امان کا قیام ہمیشہ سے تحریک انصاف کی پالیسی رہی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دوران دہشت گردی میں بڑی کمی آئی۔ہم نےخیبر پختونخوا میں پولیس اور سی ٹی ڈی کے اداروں کو مضبوط کیا ۔
جس کے نتیجے میں خیبر پختونخوا اور اس کے بعد پورے ملک میں دہشت گردی میں واضح کمی آئی ۔ ہم نے خطے میں امن قائم کرنے کی خاطر افغانستان میں پاکستان مخالف اشرف غنی حکومت کیساتھ بات چیت کی۔
ان کو پاکستان آنے کی دعوت دی اور قیام امن کیلئے خود بھی افغانستان کا دورہ کیا۔امریکہ کے انخلا کے بعدافغانستان میں سول وار کا شدید خدشہ تھا جسے نہایت حکمت سے
ہینڈل کیا گیا۔عمران خان کا اڈیالہ جیل سے خصوصی پیغام،انہوں نے مزید کہا کہ
افغانستان میں نئی حکومت قائم ہونے کے بعد اس حکومت کیساتھ تعلقات قائم کرنے میں اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمیدکا کلیدی کردار تھا۔ خطے کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے میری حکومت کی جانب سے فیصلہ کیا گیا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کو تبدیل نہ کیا جائے ۔
اسی طرح پی ڈی ایم حکومت کے وزیر خارجہ نے پوری دنیا کا چکر لگایا لیکن افغانستان نہیں گیا کیونکہ ان لوگوں کو پاکستان کے امن ، ہمارے لوگوں کے جان و مال اور ہمارے سیکیورٹی اداروں کی قطعاً کوئی پرواہ نہ تھی۔ آج بھی ان کے پاس دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلئے کوئی واضح حکمت عملی موجودنہیں جس کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر ملک و قوم نقصان اٹھا رہے ہیں۔
پاکستان کا مستقبل عوام کے مینڈیٹ کے احترام ، قانون کی حکمرانی اور سیاست کے استحکام سے وابستہ ہے ۔ اپنے لوگوں کے خلاف ننگی فسطائیت یا لشکر کشی کے ذریعے دہشت گردی کا تدارک ممکن ہے نہ ہی پاکستان کو استحکام نصیب ہونے کے امکانات ہیں ۔ قوم کی مرضی کے برعکس فیصلے کرنے اور طاقت اور بندوق کے زور پر انہیں عوام سے منوانے کی کوششوں نے ہمیشہ منفی نتائج پیدا کیے ہیں ۔
مزید پڑھیں :ججزنےکہا الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی، سردارلطیف کھوسہ