لاہور (اے بی این نیوز )راناثنااللہ نے کہا ہے کہ خواہش تھی کہ شاہدخاقان عباسی اورمفتاح اسماعیل پارٹی میں رہتے۔
اگروہ جماعت بناناچاہتےہیں تو یہ ان کاآئینی حق ہے۔
میرےخیال میں پاکستان میں نئی پارٹی کی گنجائش نہیں ہے۔
محمدزبیرکی بات صرف اندازوں کےاوپرمبنی ہے۔
محمدزبیرکہتےہیں میراخیال ہے کہ ملاقاتیں ہوئی ہوں گی۔
ذمہ داری سےکہتاہوں جنرل باجوہ کی نوازشریف سےملاقات نہیں ہوئی۔
محمدزبیرہی بتاسکتےہیں اس موقع کوکیوں انہوں نےمناسب سمجھا۔
عدم اعتمادکےدنوں میں ایسےباتیں ہوتی رہیں محمدزبیر انکارکرتےرہے۔
آج محمدزبیرکہہ رہےہیں میرااندازہ ہے کہ ملاقاتیں ہوئی ہوں گی۔
محمدزبیر قائد مسلم لیگ (ن) کےقریبی نہیں تھے۔
پاکستان میں ہماری قیادت جنرل باجوہ سے ملتی رہی جن دنوں عدم اعتمادہورہاتھا۔
اسٹیبلشمنٹ کی جانب سےہمیں خدشہ تھا کہ عدم اعتمادکو متاثرنہ کیاجائے ۔
بانی پی ٹی آئی اس وقت ز ورلگارہےتھے کہ اسٹیبلشمنٹ میری مددکرے۔
پی ٹی آئی کاسپریم کورٹ سےنوٹس کامطالبہ چائے کی پیالی میں طوفان کے مترادف ہے۔
میرانہیں خیال سپریم کورٹ اس معاملے کانوٹس لےگی۔
اس بیان کی کوئی اہمیت ہے محمدزبیراندازے سے بات کررہےہیں ۔