اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) تاجروں نے بجٹ کو ظالمانہ قرار دیتے ہو ئے مسترد کر دیا۔ تاجروں کی تجاویز، مشاورت اور اعتماد میں لیے بغیر معیشت کیلئے تباہ کن بجٹ پیش کیا گیا ۔
بجٹ خسارے ، ٹیکسز میں اضافے اور سب سڈیز کا مجموعہ ھے ۔ مراعات یافتہ طبقہ پر نوازشات ختم کرنے کی بجائے غریبوں پر بوجھ ڈالنے کا بجٹ ھے ۔ موجودہ بجٹ سے معیشت کی گروتھ کی بجائے صنعت و تجارت کا پہیہ مزید سست ھو گا ۔ قومی آمدن کو سود کی ادائیگی میں خرچ کر دینا اور عالمی مالیاتی اداروں سے چھٹکارا حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نظر نہیں آتا ۔
پٹرولیم لیوی میں اضافے بجلی کی بنیادی قیمت میں اضافہ سے پیداواری لاگت بڑھے اور مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا ۔ جائداد کی خرید و فروخت پر 5% فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا نفاذ کسی صورت قابل قبول نہیں ۔کاشف چوہدری صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان نے کہا ہے کہ جائداد پر کیپیٹل گین ٹیکس کی مدت کو ختم کر کے 15 اور 45 فیصد ٹیکس کا نفاذ ناقابل برداشت ھے ۔ انکم ٹیکس کے سلیبز کو بڑھانا اور تنخواہ دار طبقہ پر مزید بوجھ ڈال دیا گیا ۔
ایکسپورٹرز پر نارمل ٹیکس رجیم کے نفاذ سے ملکی برآمدات بری طرح متاثر ھونگی ۔ تاجروں، ھول سیلرز ،ریٹیلرز پر 1 فیصد ایڈوانس ٹیکس کو 2.5 % کرنا کسی طور درست نہیں ۔ بجٹ میں اخراجات کم کرنے کا کوئی واضح لائحہ عمل نہیں دیا گیا ۔ قرضوں کے بھاری بھر کم حجم میں 1500 ارب کا ترقیاتی پروگرام کسی طور درست سمت نہیں ۔
شرح سود کو قابل ذکر نمبر تک کم نہ کرنے سے صنعتی و تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ممکن نہیں ۔بجٹ میں تعلیم و صحت کے شعبہ کو بری طرح نظر انداز کیا گیا ۔ عید قربان سے قبل عوام اور معیشت کہ قربانی کر دی گئی ۔ حکومت بجٹ پاس کرنے سے قبل اسٹیک ھولڈرز کی مشاورت سے قابل برداشت ٹیکس نافذ کرے ۔















