اسلام آباد( اے بی این نیوز )وفاقی بجٹ کل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا ۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 15 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔
ٹیکس وصولیوں کا ہدف 12.9 ٹریلین روپے مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔ بجٹ میں سود اور قرضوں کی ادائیگیوں کا تخمینہ 9.5 ٹریلین روپے لگایا گیا۔ ذرائع کے مطابق توانائی کے شعبے میں سبسڈیز کیلئے800 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان.
وفاقی ٹیکس ریونیو 12.9 ٹریلین روپے کے لگ بھگ مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔ نان ٹیکس ریونیو کا ابتدائی تخمینہ 2100 ارب روپے لگایا گیا ۔ پٹرولیم لیوی کی مد میں 1050 ارب روپے سے زائد وصول کرنے کا ہدف متوقع ہے۔ ریٹائر ہونے والے ملازمین کو تاحیات کی بجائے 20 سال تک پنشن دی جائے گی۔
ملازمین کی فیملی پنشن کی مدت 10 تا 15 سال اور بیٹی کی پنشن ختم کرنے کا بھی امکان ہے۔ پٹرولیم مصنوعات پر 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا امکان ہے۔ جی ایس ٹی کی معیاری شرح میں ایک فیصد اضافہ متوقع ہے۔
غیر ضروری ٹیکس چھوٹ ختم کرنے سمیت دیگر نئے ٹیکسز عائد کیے جانے کا امکان ہے۔ پٹرولیم مصنوعات پر5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے سے چھ سو ارب روپے کا ریونیو متوقع ہے۔ اضافی ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے سیلز ٹیکس کی شرح مزید ایک فیصد بڑھنے کا امکان ہے۔ آئندہ سال کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کیلئے ہر طرح کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا فیصلہ ہے۔ خوراک۔ ادویات۔ سٹیشنری پر 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویزہے۔
مزید پڑھیں :دھاندلی کو چھپانے کیلئے سب مجھے خاموش کرا نے میں لگے ہوئے ہیں،عمران خان