لاہور(نیوزڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے منگل کو متنازعہ ہتک عزت بل پر عمل درآمد نہ کرنے کا حکم دے دیا، جس پر قائم مقام گورنر پنجاب ملک احمد خان نے چند روز قبل دستخط کیے تھے۔
جعفر احمد یار اور ریاض احمد راجہ کی جانب سے پنجاب ہتک عزت ایکٹ 2024 کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد امجد رفیق نے ہتک عزت کے قانون کی کارروائی کو عدالت کے فیصلے سے جوڑ دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج نے پنجاب حکومت سمیت دیگر فریقین کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کر لیا۔پنجاب کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل (اے اے جی) نے سماعت کے لیے درخواست کے قابل قبول ہونے پر اعتراض اٹھایا۔
لاہور ہائیکورٹ میں ’ہتک عزت قانون‘ کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ درخواست سماعت کیلئے داخل کرنے کے قابل نہیں ہے۔عدالت نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے قانونی معاونت طلب کی۔جسٹس رفیق نے کہا کہ کیا یہ قانون آزادی اظہار کے حق کے خلاف ہے؟درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ قانون میں ایک شق ہے جس کے تحت ٹرائل شروع ہونے سے پہلے ہی بغیر ثبوت کے مبینہ مجرم پر 30 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
ہتک عزت سے متعلق قانون سازی ہفتے کے روز اس وقت قانون بن گئی جب قائم مقام گورنر پنجاب، مسلم لیگ (ن) کے رکن ملک احمد خان نے پیپلز پارٹی کے گورنر سردار سلیم حیدر کی عدم موجودگی میں بل کی منظوری دے دی، جو صحافیوں اور دیگر کی لاشوں کی یقین دہانی کے بعد رخصت پر چلے گئے تھے۔