اہم خبریں

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس پر حکومتی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا

اسلام آباد ( اے بی این نیوز   )سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی انٹرا کورث اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کےخلاف حکومتی اپیلوں پر سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بینچ میں شامل ہیں۔ آج کی سماعت میں وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ تحریری معروضات میں عدالتی فیصلے کے مختلف نکات کی نشاندہی کی ہے، میں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے دلائل تحریر کیے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا آپ اپنی معروضات عدالت میں جمع کرا دیں،کیا آپ فیصلے کو سپورٹ کر رہے ہیں؟ جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا میں جسٹس منصور علی شاہ کے نوٹ کو سپورٹ کر رہا ہوں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کیا آپ مخدوم علی خان کے دلائل اپنا رہے ہیں؟ جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا میرا مؤقف وہی ہے لیکن دلائل میرے اپنے ہیں۔ چیف جسٹس کے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں پر ریمارکس دیئے کہ بظاہر بانی پی ٹی آئی حکومت بھی صرف سیاستدانوں کا احتساب چاہتی تھی۔ آپ اتنے ہی ایماندار تھے تو ایمنسٹی کیوں دی؟ ممکن ہے نیب ترامیم کا آپ کے موکل کو فائدہ ہو۔ خواجہ صاحب آپ کا ریکارڈ ہے، کیس 53 سماعتوں میں سنا گیا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئے کہ کیا برطانیہ میں نیب جیسا ادارہ ہے؟پھر نیب پر آپ کو اتنا اعتماد کیوں ہے۔ جسٹس منصور نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ کیسز دیگر فورمز پر جائیں گے، خواجہ حارث نےکہا کہ دیئےکہ نیب قانون اور اسے چلانے والوں میں فرق ہے۔ مجھے نیب پر اعتماد نہیں میں قانون کی بات کررہا ہوں۔

سپریم کورٹ میں مقدمہ کے دوران منتقلی سے متعلق نیب ترمیم کا جائزہ نہیں لیا۔ نیب کی 2023 ترامیم مقدمات منتقلی کے حوالے سے تھیں، اگر تمام مقدمات متعلقہ فورم پر چلے جائیں تو کیا کوئی اعتراض ہے؟ نیب ترامیم کالعدم کیے بغیر مقدمات منتقل نہیں ہوسکتے۔ 460 ارب روپے کے عوض سپریم کورٹ نے ریفرنس ختم کردئیےتھے۔

بحریہ ٹاؤن کیس میں پلی بارگین ہوئی تھی یا رضاکارانہ رقم واپسی؟ رضاکارانہ رقم واپسی اور پلی بارگین کی رقم کا تعین چیئرمین نیب کرتاہے۔ رضاکارانہ رقم واپسی پر عملدرآمد سپریم کورٹ نے روک رکھاہے۔

دوسرے خلیفہ سے ان کے کرتے کا سوال پوچھا گیا تھا۔ عام آدمی تو بیچارہ کمزور ہوتا ہے ۔ 9اے 5 کو ترمیم کے بعد جرم کی تعریف سے ہی باہر کردیا گیا، ایمنسٹی سے فوجداری پہلوختم نہیں ہوا۔
ایمنسٹی حکومت کی پالیسی ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس د یئے کہ ہمارے خلیفہ سے جس نے پوچھا تھا؟ عام آدمی نے پوچھا تھا نا۔

عام آدمی آج بھی پوچھ سکتا ہے۔ آپ عوام کی طاقت، ووٹر کی طاقت کو کمزور کیوں کہہ رہے ہیں، اربوں کی جائیداد کا غبن کرکے کروڑوں روپے کی رضاکارانہ واپسی کا اختیار بھی ایمنسٹی ہے، ایمنسٹی سے حکومت جو کام ختم کرسکتی ہے وہ کام پارلیمنٹ کیوں ختم نہیں کرسکتا۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا عوام کا پیسہ لوٹا جانا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ جسٹس جمال نے ریمارکس دیئےا گر کوئی سیکرٹری کرپشن سے انکار کرے تو سیاستدان کیا کر سکتا ہے؟وکیل خواجہ حارث نے کہا اگر سیکرٹری احکامات پر عمل کرے تو حکم دینے والا وزیر کیسے کرپٹ نہیں ہو گا

مزید پڑھیں :چین کی مختصروقت میں تیز رفتار ترقی ہمارے لئے مثال ہے، وزیراعظم

متعلقہ خبریں