اسلام آباد ( اے بی این نیوز )رہنماپی ٹی آئی شوکت بسرا نے کہا ہے کہ 1971میں اکثریتی جماعت کواقتدارنہیں دیاگیا۔ بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کےمقبول ترین لیڈرہیں۔ 8فروری کےالیکشن میں عوام نےان لوگوں کومستردکردیا۔ 17سیٹیں لینےوالی جماعت ن لیگ مرکز میں بیٹھی ہے۔ پنجاب میں بھی ن لیگ نےدھاندلی کےذریعےنشستیں حاصل کیں۔ ہم باربارکہہ رہےہیں آپ عوام سےنہیں لڑسکتے۔وہ اے بی این نیوز کے پروگرام ڈبیٹ ایٹ ایٹ میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حمودالرحمان کمیشن رپورٹ کیاہمارےدورمیں شائع ہوئی تھی۔ کیاہم نےجوغلطیاں کیں اس سے سبق نہیں سیکھنا۔
مزید پڑھیں :اشیائے خورد و نوش پھرمہنگی،عوام پریشان ،ایل پی جی سستی کر دی گئی
مخصوص نشستوں کےحوالےسےہماری جماعت کاموقف واضح ہے۔ بانی چیئرمین کہہ چکےہیں چیف جسٹس ہمارے کیسزکونہ سنیں۔ پی ٹی آئی کااعتراض ہے کہ چیف جسٹس ہمارے کیسزکونہ سنیں۔
ہم اس بینچ کوتسلیم نہیں کرتے کئی باراپنی رائےکااظہارکرچکےہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے ان حالات میں چیف جسٹس ہمارےکیسزسےالگ ہوجائیں۔ رہنماپی پی قادرمندوخیل نے کہا کہ تحریک انصاف کواپنارویہ بہترکرنےکی ضرورت ہے۔ تحریک انصاف نےاپنےدورمیں ججزکوٹاؤٹ تک کہا۔
مزید پڑھیں :عمران خان جلدملک گیر احتجاج کی کال دینگے،پی ٹی آئی کورکمیٹی کا اعلان
ان لوگوں کواپنےماضی کونہیں بھولناچاہیے۔ میرےنزدیک وزیراعظم توہین عدالت کےمرتکب ہوئےہیں۔ مصطفی کمال کیخلاف میں نےدرخواست تھی3 ماہ ہوگئےجواب نہیں ملا۔ مصطفی کمال کی آڈیوسامنےآئی ہے جس میں انہوں نےدھاندلی کااعتراف کیا۔