اسلام آباد ( اے بی این نیوز )بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ صدر آصف علی زرداری نے اپنے خطاب میں ڈائیلاگ کی بات کی۔ صدر آصف علی زرداری جانتے ہیں کہ مسائل کا حل بات چیت سے ہی کیاجاسکتا ہے۔ اپوزیشن کا احتجاج جمہوری حق ہے مگر وہ عوام کے مسائل پر بھی گفتگو کریں۔ اپوزیشن اپنی ذمہ داری بھول چکی ہے۔ اپوزیشن اپنا رونا دھونا بند کریں اور ملکی مسائل پر توجہ دیں۔
بلاول بھٹو کے رونادھونا کے الفاظ پر اپوزیشن کا احتجاج ہم پی ٹی آئی حکومت کو دعوت دیتے ہیں کہ سندھ کے ہسپتالوں کا دورہ کریں ۔
مزید پڑھیں :190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان کی ضمانت منظور،رہا کرنے کا حکم
ہم نے سندھ کے ہسپتالوں میں عوام کو اچھی سہولتیں فراہم کی ہیں۔ خیبرپختونخوا میں بھی شہریوں کو مفت سہولتیں فراہم کی جانی چاہئیں۔ سویلین صدر کو پارلیمان سے خطاب پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ صدر آصف علی زرداری نے عوام کے مسائل کو ترجیح دی۔ صدر آصف علی زرداری نے پارلیمان میں سیاسی یا ذاتی بات نہیں کی۔ صدر نے اپنے خطاب میں اتحاد اور ساتھ مل کر چلنے کی بات کی۔ اگر ہم نے ملکی مسائل حل کرنے ہیں تو یہ بات چیت کے بغیر یہ ممکن نہیں۔
مزید پڑھیں :قومی ہاکی ٹیم آج وزیراعظم کی مہمان بنے گی
اپوزیشن جمہوری انداز سے احتجاج کرے۔ پاکستان تاریخی معاشی بحران سے گزر رہا ہے ۔ اپوزیشن کی تنخواہ تب حلال ہو گی جب وہ پارلیمنٹ میں مثبت کردار ادا کریں گے۔ اپوزیشن شائد اپنی ذمہ داری بھول چکی ہے۔ اپوزیشن مسائل کی نشاندہی کرے، حل کی پالیسی دے۔ وہ قومی اسمبلی میں خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ صدر زداری نے تقریر میں صحت اور تعلیم کی پالیسی پر بات کی۔
سندھ کے ہسپتالوں میں چاروں صوبوں سے لوگ آکر علاج کراتے ہیں۔ سندھ کا ایک بھی شہری لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں علاج کرانے نہیں گیا۔قائد حزب اختلاف کی ذمہ داری ہے عوامی ایشوز کو اٹھائیں ۔ صدر زرداری نے واضح کر دیا وہ وفاق کی نمائندگی کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں :SOSTTI، Shell نے ماحول دوست کار لانچ کردی،100 سی سی انجن سے لیس
سندھ میں گھوسٹ ٹیچرز کا مسئلہ حل کرنے کیلئے بائیومیٹرک سسٹم متعارف کرایا۔ صدر آصف علی زرداری کی تقریر کے دوران اپوزیشن شور شرابہ کررہی تھی۔ ملک میں کسانوں کا معاشی قتل جاری ہے۔ جیسے کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اسی طرح کسان پاکستان کی شہ رگ ہے۔ کسان کا معاشی قتل جاری ہے ،ہائوس کا مطالبہ ہے احتساب ہوناچاہئے۔ حکومت نے آزاد کشمیر کے لئے پیکج کا اعلان کیا ۔ اس وقت پاکستان کے کسان سراپا احتجاج ہیں ۔ ہماری معیشت کی شہ رگ اس ملک کے کسان ہیں۔
مزید پڑھیں :غیر یقینی سیاسی صورتحال معیشت پر منفی اثر ڈال رہی ہے: اسٹیٹ بینک کا انتباہ
تمام سیاسی جماعتوں کو اس مسئلے پر ایک پیج پر ہونا چاہئے۔ احتساب ہونا چاہئے ، گندم درآمد کرائی گئی۔ اس فیصلے سے نہ صرف معیشت کو نقصان ہوا، آج تک کسانوں کا معاشی قتل جاری ہے۔
بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیشن کی نعرے بازی ۔ اگر کسانوں کو ترقی کرتے دیکھنا چاہتے ہیں تو کل نہیں آج ایکشن لینا پڑے گا۔ حکومت نے برآمد پر بھی پابندی لگائی ہے، کسان جائیں تو جائیں کہاں۔ وزیراعظم کو ڈھونڈنا چاہئے کہ کون سے بیوروکریٹ اور وزیر اس میں ملوث تھے۔ یہ نقصان نااہل لوگوں کے فیصلوں کہ وجہ سے ہورہا ہے،برآمد پر پابندی ہٹائی جائے۔
فلسطین کے مسلمانوں کو جتنی گندم کی ضرورت ہے، بھیجی جائے۔ حکومت بجٹ میں کسانوں کے لئے پیکج کا اعلان کرے۔ حکومت کو واضح کرنا چاہئے وہ زرعی سیکٹر میں انویسٹ کرنے کے تیار ہے۔
اربوں کی سبسڈیز ہمیں بند کرنی چاہئیں ،براہ راست کسان کارڈ کے ذریعے کسان کو سبسڈی دی جائے۔
مزید پڑھیں :حکومت کے پاس توڑ پھوڑ کے کوئی ثبوت نہیں، 8 ماہ بے گناہ جیل کاٹی ، خدیجہ شاہ