اسلام آباد (اے بی این نیوز )وفاقی حکومت نے پیکا ایکٹ 2016میں ترمیم کے مسودے کو حتمی شکل دیدی ۔ پیکاایکٹ 2016کے کئی سیکشنز اور شقیں تبدیل کر دی گئیں ۔
پیکاایکٹ 2024میں 4نئےسیکشنزاور درجن سے زائد شقوں کا اضافہکیا گیا۔ پیکا ایکٹ 2016کے مقابلے میں مختلف جرائم کی سزاؤں میں کئی گنا اضافہ کر دیا گیا ۔پیکا ایکٹ 2016کے مقابلے میں مختلف جرائم ناقابل ضمانت قرار ۔ وفاقی کابینہ پیکا ایکٹ 2024کی منظوری پہلے ہی دے چکی ہے۔ حکومت پیکا ایکٹ 2024 منظوری کیلئے پارلیمان میں جلد پیش کرے گی۔
پیکا قانون میں سائبر ٹیررازم سے متعلق ایک خصوصی سیکشن مختص ۔ نئےمجوزہ قانون میں سائبرٹیررازم کی تعریف بھی تبدیل کردی گئی۔ کسی طبقے میں خوف یا عدم تحفظ کا احساس پیدا کرنا سائبر ٹیررازم
مزید پڑھیں :عمران خان نے حکومت کے خاتمے کا وقت بتا دیا
کہلائے گا۔ معاشرے میں خوف کا احساس پیدا کرنا سائبرٹیررازم تصور ہوگا۔ کالعدم تنظیموں کے مقاصد کو آگے بڑھانا بھی سائبر دہشتگردی کہلائے گا۔ متعلقہ کیسز نیشنل سائبرکرائم ایجنسی کے پاس جائیں گے۔ سائبرکرائم تحقیقاتی ایجنسی پولیس اور ایف آئی اے کی وسائل استعمال کرسکے گی۔ تحقیقاتی ایجنسی کسی بھی ملزم اور مجرم کی جائیداد ضبط کرنے کی مجاز ہوگی۔ سائبرکرائم کے سیکشن 8 کی سزائیں 3 سال سے بڑھا کر 7 سال کردی گئیں۔ پیکا ایکٹ 2024کاسیکشن 8کسی کی ذاتی معلومات میں مداخلت سے متعلق ہے۔ نفرت انگیز تقاریر کی شق کو سیکشن میں تبدیل کرنے کی تجویز۔
مزید پڑھیں :حکومت اورریاستی ادارے عدلیہ کےکاموں میں مداخلت نہیں کرتے،اٹارنی جنرل
دہشتگردوں کی بھرتی، مالی معاونت اور منصوبہ بندی کا علیحدہ سیکشن بنانے کی تجویز۔ الیکٹرانک جعل سازی کی سزا 7 سال یا 50 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں تجویز۔ سٹیٹ بینک کی اجازت کے بغیر ورچوئل یا کرپٹوکرنسی کے استعمال پر 5 سال کی سزا تجویز۔ الیکٹرانک ڈیوائس کی سپلائی پر سزا 6ماہ سے بڑھا کر3 سال کرنے کی تجویز۔ بدنیتی پرمبنی کوڈ بنانے کی سزا 2 سال سے بڑھا کر 7سال کرنے کی تجویز۔ انکوائری ٹیم 45 دن کے اندر اپنی رپورٹ جمع کرائے گی۔چائلڈ ابیوز اور خواتین کی ہراسگی سے متعلق کیسز کے ملزموں کا ٹرائل ان کیمرا ہوسکے گا۔
مزید پڑھیں :حکومت کے پاس توڑ پھوڑ کے کوئی ثبوت نہیں، 8 ماہ بے گناہ جیل کاٹی ، خدیجہ شاہ