اہم خبریں

پاکستان میں آج اظہار رائے کی آزادی بہت کم ہے۔ عمر ایوب

اسلام آباد ( اے بی این نیوز       )اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا بیانیہ آج بچوں کے دلوں کی آوازہے۔ المیہ ہے صدر کی سابق دور کی تقاریر اور حالیہ میں زیادہ فرق نہیں تھا۔ پاکستان میں اس وقت صحیح جمہوریت کا فقدان ہے۔ ملک میں حکومت اللہ کے بعد عوام کی ہونی چاہیے۔ آئین میں تمام اداروں کی قانونی حیثیت واضح ہے۔ ادارے حدود میں رہ کر کام کریں گے تو ملک میں ترقی ممکن ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا۔ خط سے واضح ہوا کہ پی ٹی آئی لیڈر شپ کو راستے سے ہٹانے کیلئے عدالتی کارروائی میں مداخلت ہوئی۔ 9مئی کے حوالے

مزید پڑھیں :مادروطن کے دفاع کیلئے جان دینے سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ آرمی چیف

سے غیر جانبدارانہ جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے۔ بانی پی ٹی آئی کا بیانیہ آج بچوں کی دلوں کی آواز ہے۔ہمیں بانی پی ٹی آئی کے بیانیے پر ووٹ ملا۔ پاکستان میں اس وقت صحیح جمہوریت کا فقدان ہے۔ پیپلزپارٹی ن لیگ کے ساتھ حکومت میں ہے بھی اور نہیں بھی۔ صدرآصف زرداری کی تقریر میں زیادہ ترکٹ اینڈ پیسٹ تھا۔ آئین میں ریاست کی

تعریف قومی اسمبلی صوبائی اسمبلی اور ٹائون کمیٹی ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آپ کی تقریر براہ راست کی نشر کی جارہی ہے ۔ اس وقت بھی میری تقریر میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہوں گی۔ اپوزیشن لیڈرعمر ایوب نےکہاکہ سوشل میڈیا ایپ ایکس کو بند کیا گیا،میڈیا پر دبائو ہے۔ جوبھی آئین کومعطل یا ختم کرے اس پر سنگین غداری عائد ہوتی ہے۔ 9مئی اور اوجڑی کیمپ پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے۔ آرمی پبلک سکول کی انکوائری رپورٹ بھی سامنے آنی چاہیے۔ حمود الرحمن کمیشن ،ایبٹ آباد کمیشن دیگر کمیشن رپورٹس بھی سامنے آنی چاہیئں۔ پاکستان میں آج اظہار رائے کی آزادی بہت کم ہے۔

مزید پڑھیں :آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی میں معا ملات طے،بجلی آٹے کے نئے نرخ مقرر

کراچی میں ایک ارب ڈالرکا نقصان ہوا۔ 1971میں جنرل یحیٰ کا فیصلہ فرد واحد کا فیصلہ تھا۔ 9مئی بہانہ تھا بانی پی ٹی آئی نشانہ تھا ۔وزیر اعظم ،سپیکر ،ڈپٹی سپیکر ، صدر کا الیکشن درست نہیں۔ انتخابات کے نتائج تبدیل کیے گئے امیدواروں کو اٹھا یا گیا۔ کمشنر راولپنڈی نے بیان دیا تھا آج وہ کہاں ہیں ؟ لندن پلان فردواحد کا فیصلہ تھا۔جب بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیااس وقت پورے ملک میں تشدد ہوا۔
بےنظیر کی شہادت کے وقت ملک میں تشدد کے واقعات کی رقم 2ارب ڈالر بنتی ہے۔ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ٹرینوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ کور کمانڈر ہائوس اور دیگر تنصیبات کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آنے چاہیے۔ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اس وقت کوئی گرفتاری ہوئی؟۔ 18مارچ2023کی جوڈیشل کمپلیکس کی سی سی ٹی وی ویڈیو بھی غائب ہے۔ جس پر تشدد کیا گیا اسی کو آپ قصور وار ٹھہرارہےہیں یہ

کونسا انصاف ہے۔ نگران وزیراعظم نےحنیف عباسی کو کہا کہ مجبور نہ کریں ورنہ فارم47کا کچا چٹھا کھول دوں گا۔ ایک 170ارب کا نقصان ہوا اور الزام آج ہم پر لگتا ہے۔ فرانس میں احتجاج سے 1.1ارب ڈالر کا نقصان ہو۔ یہ سارے ثبوت کون اٹھا کر لے جا رہا ہے ،یہ تو جرم ہے۔ 11مارچ1971کو جنرل یحیی شیخ مجیب سے جا کرملے ۔ شیخ مجیب الرحمان کے خلاف ملٹری آپریشن شروع کیا گیا۔
اس کے بعد ایک تاریخ ہے جس میں ملک دولخت ہوا۔ فیصلہ یحیی خان فیصلہ تھا پورے ادارے کا نہیں۔ فارم47میں 24گھنٹے کے اندر اندر 80ہزار کی لیڈ والوں کو ہرایا گیا۔ بعد میں کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ نے پریس کانفرنس کی۔ اس کے بعد کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ہو چکاتھا۔ 8فروری سے متعلق کمیشن بنایا جائے۔ ہم ایس ایس پی آپریشن شہزاد بخاری سے بات کرنے گئے

وہ بات نہیں کر رہے تھے۔ بغیر کسی وجہ اور اشتعال کے آنسو گیس شیل پھینکے گئے۔ان کا پلان بانی پی ٹی آئی کو یرغمال بنانا تھا۔بانی پی ٹی آئی جیل میں تھے اور پولیس نے ان کے گھر میں بیڈ روم کا دروازہ توڑا۔
بانی پی ٹی آئی کے گھر سے بچوں کی تصویریں پھاڑی گئیں ،ساری چیزیں توڑی گئیں۔آج ڈاکٹر عثمان کے ماتحت غیر منظم فورس کام کررہی ہے۔کیا ڈاکٹر عثمان ٹائوٹ نہیں؟کیا گلوبٹ کہہ سکتے ہیں ۔
سپیکر قومی اسمبلی نےآئی جی پنجاب سےمتعلق ریمارکس خذف کرا دیے۔ بانی پی ٹی آئی نےکہا میں جاکر اپنا بیگ لاتاہوں یہ گرفتار کرنے آئے ہیں میں جا رہا ہوں۔بانی پی ٹی آئی کے گھر پر پولیس وارنٹ لے کر آتی ہے ہم وہاں موجود تھے۔بانی پی ٹی آئی پر قاتلانہ حملہ اور یہ سب لندن پلان کا حصہ تھا۔ نگران وزیراعظم نے کہا میرا نام گندم سکینڈل میں نہ ڈالیں ورنہ 47فارم کا کچا چٹھا کھول دوں گا۔

عدالت پیشی پر گئے تو عمارت کی چوتھی منزل سے آنسو گیس کی شیلنگ ، پتھرائو کیا گیا۔ عدالت حاضری کیلئے آئے تھے وہاں لاٹھی چارج کیا گیا۔ وہاں بانی پی ٹی آئی کے قتل کا منصوبہ پورا کرنے کی کوشش ہونی تھی۔ جہاں پولیس افسر خود ثبوت نگل رہا ہے کھا رہا ہے وہاں کونسی جمہوریت اور قانون۔ ایسے پولیس افسران کو میں کیا کہوں گا؟ان کومیں گلو بٹ ٹو کہوں گا ۔ عدلیہ کھڑی ہو گئی ہے ان ججوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ ہم یہاں خوف کے بت توڑ کر آئے ہیں آگ کا دریا عبور کر کے آئے ہیں ۔ جمہوریت اور قانون کی بالادستی کیلئے آخری دم تک کھڑے رہیں گے۔ ہمارے بہت سارے لوگوں کو جبری لاپتا کیا گیا، بہت سارے لوگ چلے کاٹ کر آئے۔ عثمان ڈار اور عمرڈار کے ساتھ کیا ہوا میں کتنے نام لوں۔ عباد فاروق کا بیٹا جاں بحق ہوا وہ بیٹے کا جنازہ نہیں پڑھ سکا۔ ظل شاہ کو بیدردی کےساتھ

مارکر شہید کیا گیا۔ وزیرآباد میں بانی پی ٹی آئی پرقاتلانہ حملہ کیاگیا تین شوٹرز تھے۔ وزیرآباد میں فائرنگ کرنے والا کہاں گیا؟ایک شخص وطن واپس آیا تو اس مفرور کیلئے ایئر پورٹ پر بائیومیٹرک سسٹم لایا گیا،۔ ریحانہ ڈار کو بالوں سے پکڑ کر گھیسٹا گیا،گھر توڑا گیا۔لندن پلان عدم اعتماد سے شروع اور آج تک یہ کہانی چل رہی ہے اس کا ذمے دار کون؟5اگست 2023کو بانی پی ٹی آئی کو گرفتار کیا جاتا ہے۔
جج توشہ خانہ میں آرڈر پاس کرتے ہیں ،پولیس ایک گھنٹے میں گرفتاری کیلئے پہنچ جاتی ہے۔ اس کا مطلب ہے اسلام آباد پولیس کوپہلے سےمعلوم تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو گرفتار کرتا ہے۔

متعلقہ خبریں