لاہور ( اے بی این نیوز )رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ مزدوروں کے خون پسینے کی وجہ سے دنیا کی معیشت چلتی ہے،مزدور تنظیمیں کسی زمانے میں بہت متحرک ہو تی تھیں،مزدورکے بنیادی حقوق ملنے چاہئیں،اس وقت مزدورں کے حالات بہت مشکل ہو گئے ہیں،مزدور کی کم سے کم اجرت اس کا حق ہے، ملنا چاہیے،فیکٹری کی حدتک کم سے کم اجرت پر کافی حد تک عمل ہوجاتاہے،سیاسی پارٹیوں کے درمیان مذاکرات ہونے چاہئیں،نواز شریف کو2017میں غلط طریقےسے پارٹی قیادت سے الگ کیا گیا تھا ،پارٹی میں یہ سوچ موجود ہے کہ وہ فیصلے ختم ہو گئے نواز شریف دوبارہ پارٹی صدر بنیں،
مزید پڑھیں :مذاکرات ہمیشہ سیاسی قوتوں کےدرمیان ہوتےہیں،خلیل طاہرسندھو
آئندہ مرکزی کونسل کااجلاس ہونا ہے اس میں پارٹی صدر کا فیصلہ ہو جائے گا،حکومت فارمیشن کے مرحلے میں ہے کابینہ اب تک مکمل نہیں،آنے والوں دنوں میں وفاقی کابینہ میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے،
یہ بات ٹھیک ہے کہ نائب وزیراعظم کے پاورز الگ سے آئین میں درج نہیں،عہدے سے صرف یہ واضح کرنا ہوتا ہے کہ یہ دیگر میں سینیٹر ہیں،عدلیہ سے لیکر فیصلوں تک مسائل ہے،6ججز نے جو پریشر کی بات کی ہے تو انہوں نے ایک پریشر کی بات کی ہے یہاں کئی طرح کے پریشر ہیں،میں یقین سے کہتاہوں سب سے بڑا پریشر بار کی طرف ہوتا ہے،عدلیہ کے اوپر ایک طرف سے پریشر نہیں باقی اطراف سے
مزید پڑھیں :چیئرمین پی اے سی کاانتخاب،حکومت اور پی ٹی آئی میں نیا پھڈا پڑ گیا
بھی پریشر ہیں ،جو فیصلے 2017اور 2108 میں ہوئے کیا عدلیہ کے اندر سے پریشر نہیں تھا،عدلیہ کو پہلے خود مضبوط ہونے پڑے گا پھر دبائو کا سامنا کیا جاسکتا ہے،مولانا فضل الرحمان کی ناراضگی دور کرنے کیلئے بھر پور کوشش کرینگے،مولانا فضل
الرحمان کا موقف ہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دھاندلی ہوئی ہے،ہمارا بھی موقف ہے کہ کے پی اور بلوچستان میں شفاف الیکشن نہیں ہوئے،ہمیں کوئی پرابلم نہیں ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی ہمارے اتحادی ہیں،فیصل واوڈا نے آزاد قبیلے کا نام رکھا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔















