اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے سینکڑوں ملازمین کا احتجاجی مارچ،پولیس کے ساتھ مڈ بھیڑ،احتجاج میں سب سے آگے آگے پیپلز پارٹی کے راہنماسینیٹر مندوخیل تھے ،مظاہرین اور پولیس کے در میان دھکا پیل،احتجاج کے شرکا کی جانب سے زبردست نعرہ بازی کی گئی، جب مظاہرین نے آگے بڑھنے کی کوشش کی تو پولیس اہلکاروں نے ہاتھوں زنجیر بنا کر روکنے کی کوشش کی مگر پولیس اہلکار روکنے میں ناکام رہے، واضح رہے کہ مظاہرہ کرنے والے تمام سرکاری ملازمین تھے ان کو 2008 میں پیپلز پارٹی کے دور میں کنٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا تھا ،اور 2021میں جب عمران خان
مزید پڑھیں :عسکری ٹاور کیس میں خدیجہ شاہ کے وارنٹ گرفتاری منسوخ
کی حکومت آئی تو ان سب کو برطرف کر دیا گیا ۔یہ پورے پاکستان میں تینلاکھ کے لگ بھگ ملازمین تھے جن میں سے ایک بڑی تعداد ہائیکورٹ کے سامنے احتجاج کر نے کیلئے جمع ہو ئی اور انہوں نے اپنے مطالبات رکھے کہ اس کو بحال کیا جائے،یہ مظاہرین پارلیمنٹ ہاوس تک احتجاجی مارچ کر رہے تھے کہ پولیس نے راستے میں رکاٹ ڈالی جس کی وجہ سے حالات خراب ہو گئے،واضح رہے کہ ان تین لاکھ ملازمین کے معالات ابھی تک لٹکے ہو ئے ہیں ،پیپلز پارٹی کے سینیٹر مندو خیل ان کی مکمل حمایت کر رہے ہیں یہ بات بھی اہم ہے کہ ماضی میں جب ان متاثرین ملازمین نے احتجاجی کیمپ لگائے تو باقاعدہ
مزید پڑھیں :وزیراعلیٰ پنجاب کی روٹی کی دکانوں پر قیمتوں سے متعلق بینر چسپاں کرنے کی ہدایت
بلاول بھٹو زرداری بذات خود ان کے کیمپ میں گئے اور مکمل حمایت کا اعادہ کیا،اب جبکہ پیپلز پارٹی بھی حکومت میں شامل ہے تو یہ سرکاری متا ثرین ملازمین اپنے حق کے حصول کی خاطر احتجاج کر رہے ہیں کہ ان کو ان کا حق مل سکے ،اس حق کے حصول کی راہ میں کتنے متاثر ملازمین زندگی کو بھی داغ مفارقت دے گئے لیکن ابھی ان کو ان کو حق نہ مل سکا،مظاہرین نے کہا کہ اب جبکہ پیپلز پارٹی بھی حلومت میں شامل ہے اور ہمیں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ملازمتیں دی گئیں لہذا اب ہمیں بحال کیا جائے۔
مزید پڑھیں :متحدہ عرب امارات ، بارشوں کا 75 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، نظام زندگی مفلوج