اسلام آباد(نیوزڈیسک) سینئر سیاستدان مشاہد حسین نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان بحران کی سمت جا رہا ہے کیونکہ ملک کو غیر مستحکم خارجہ پالیسی کیساتھ ملکی عدم استحکام کا بھی سامنا ہے۔خارجہ پالیسی بھی بحران کا شکار ہے گزشتہ پانچ سال میں تین پڑوسیوں کے ساتھ لڑائی میں پڑ چکے ہیں
۔ چین بھی پاکستان کے حالات سے کسی صورت خوش نہیں ان کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی گئی ۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان حالیہ دنوں میں ایران اور افغانستان کے ساتھ لڑائیوں میں پڑ گیا۔ مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ پاکستان کو خارجہ پالیسی سے متعلق معاملات کے ساتھ ساتھ اپنی معیشت کو بھی بہتر کرنے کی ضرورت ہوگی۔
چین پاکستان تعلقات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت چینی شہریوں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کے اپنے وعدے پر عمل کرنے میں ناکام رہی۔ملک میں سلامتی اور امن کو یقینی بنانے کیلئے ایک نظام کی تشکیل پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چینی شہریوں پر حملوں نے پاکستان پر چین کے اعتماد پر سنگین سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔
مشاہد حسین نے کہا کہ خطے میں اہم جیو پولیٹیکل اہمیت کے باوجود ملک سیکیورٹی، معیشت اور سیاسی محاذوں پر جنگ جیسی حالت میں ہے۔ملکی سیاسی محاذ پر، انہوں نے کہا کہ اس سال 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد بھی اندرونی لڑائی جاری ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں:محسن نقوی، کاکڑ ، واوڈا ایک ہی قبیلے سے ، وزیرخزانہ ان کا کزن ، رانا ثناء اللہ
سینئر سیاستدان نے اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) کے ججوں کے خط کا بھی ذکر کیا، اور کہا کہ اس خط نے ملک میں عدم استحکام کو مزید بڑھا دیا ۔دریں اثنا، انہوں نے حکمران اشرافیہ کو ان بیماریوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جن کا پاکستان کو سامنا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ “صرف خاندانوں کے لیے کام کرنے کے بجائے اقتدار میں آنے کے بعد عوام کو ریلیف فراہم کرے۔