اسلام آباد(نیوزڈیسک) سینیٹر علی ظفر نے دلائل کا آغاز کیا تو انہوں نے سزا معطلی کے بجائے سزا کالعدم قرار دینے سے متعلق دلائل دینےکی اجازت مانگی، چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ ابھی مرکزی اپیل پر دلائل دیں گے تو ہمیں عید کے بعد کی تاریخ دینا ہوگی
کیونکہ پہلے سے ہی سائفر کیس میں مرکزی اپیل سن رہے ہیں جس میں پراسیکیوشن نے ابھی دلائل دینے ہیں اور ہمیں معلوم نہیں کہ وہ کتنا وقت لیں گے۔ سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ میں سزا معطلی اس کیس میں استدعا ہی نہیں کررہا۔ اس دوران روسٹرم پر موجود نیب کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ہم سزا معطلی کیخلاف دلائل نہیں دیں گے،
مزید یہ بھی پڑھیں:انتہا پسند امریکی رکن کانگریس ٹِم والبرگ کا غزہ پر ایٹم بم گرانے کا مشورہ
ملزم کی سزا معطلی کی حد تک استدعا تسلیم کرتے ہیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب مشاورت کرنے لگے تو اس دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نیب کے وکیل کو مخاطب کیا اور اچانک بولے آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ جس پر امجد پرویز نے ہھر کہا کہ “we concede our arguments “ جس پر میاں گل حسن اورنگزیب فورا بولے آپ کا بڑا فیئر موقف ہے، بس پھر اس کو عید کے بعد رکھ لیتے ہیں