اسلام آباد(نیوزڈیسک)سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) نے نئے وزیر خزانہ کی تقرری کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور ان پر زور دیا کہ تمباکو پر اضافی ٹیکس لگانے کو معیشت کو فروغ دینے اور تمباکو کے استعمال کو کم کرنے کا ذریعہ سمجھتے ہوۓ اس ضمن میں فوری اقدامات کریں۔
صحت عامہ سے منسلک سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ ٹیکس میں اضافہ نہ صرف صحت عامہ کے اہداف سے ہم آہنگ ہے بلکہ تمباکو کے استعمال سے وابستہ وسیع تر معاشی مضمرات کو بھی حل کرے گا۔ ملک عمران احمد، کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز، کے کنٹری ہیڈ نے نئے تعینات ہونے والے وزیر خزانہ جناب محمد اورنگزیب سے اپیل کی کہ وہ پاکستان میں تمباکو کے استعمال سے درپیش اہم چیلنج کو تسلیم کریں۔ تقریباً 31.9 ملین بالغ افراد تمباکو کا استعمال کرتے ہیں، جو کہ بالغ آبادی کا 19.7 فیصد ہیں، صحت عامہ اور معیشت پر پڑنے والے ان سنگین اثرات کو نظر انداز کیا جا سکتا۔
ملک عمران نے تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی غیر متعدی بیماریوں کے علاج کے لیے صحت کی دیکھ بھال کے وسائل پر پڑنے والے بوجھ پر زور دیا، معاشی دباؤ کو کم کرنے اور صحت عامہ کے تحفظ کے لیے تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ جیسے اقدامات کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
سپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد نے نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کی طرف راغب کرنے کے پیچھے ایک محرک عنصر کے طور پر سگریٹ کی سستی پر روشنی ڈالی، اور تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں اور اموات سے منسلک معاشی اخراجات پر مزید زور دیا۔ پاکستان کی جی ڈی پی کا اتنا بڑا حصہ تمباکو سے متعلقہ مسائل کو حل کرنے پر خرچ ہونے کے ساتھ، معاشی بوجھ کو کم کرنے اور صحت عامہ کی حفاظت کے لیے تمباکو پر قابو پانے کے موثر اقدامات ناگزیر ہیں۔