کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کی عالمی تنظیم (OPCW) کی ایگزیکٹو کونسل کا 105واں اجلاس نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں اختتام پذیر ہوگیا۔ اجلاس 5 سے 8 مارچ 2024 تک جاری رہا۔
او پی سی ڈبلیو میں پاکستان کے مستقل مندوب سلجوق مستنصر تارڑ نے اجلاس سے خطاب کیا۔ جس میں پاکستان نے کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن (CWC) پر موثر اور غیر امتیازی عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کیا۔
سلجوق مستنصر تارڑ نے غزہ میں جاری المناک انسانی صورتحال کا تذکرہ بھی کیا اور پاکستان کی جانب سے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کامطالبہ کیا۔
پاکستان نے دی ہیگ میں قائم کیمیکل ویپن باڈی میں اتفاق رائے سے فیصلہ سازی پر زور دیا اور کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کے بلا امتیاز عملدرآمد کے لئے کہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے پاس CWC کے نفاذ کے لئے ایک جامع قومی حکمت عملی موجود ہے اور ایک ذیلی علاقائی امداد اور تحفظ کا مرکز (Sub regional Assistance and Protection Centre) خطے میں ایک بہترین مرکز کے طور پر کام کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں او پی سی ڈبلیو کی نامزد ایک لیبارٹری بھی موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سی ڈبلیو سی کے تحت صلاحیت سازی کی سرگرمیوں کے نفاذ کی موثر حمایت کرتا ہے۔
مزیدپڑھیں:پنجاب میں رمضان المبارک کے دوران دفاترکے متوقع اوقات کار کیاہونگے؟جانئے
پاکستانی مندوب نے مزید متوجہ کیا کہ مصنوعی ذہانت دنیا بھر میں کیمیائی ہتھیاروں کے خطرے کا باعث بن سکتی ہے اور پاکستان اس موضع پر او پی سی ڈبلیو کے ڈائریکٹر جنرل فرنینڈو ایریاس کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان دی ہیگ میں قائم 41 رکنی او پی سی ڈبلیو کی ایگزیکٹو کونسل کا فعال رکن ہے جبکہ او پی سی ڈبلیو میں پاکستان کے نیدرلینڈز میں تعینات سفیر اور مستقل مندوب سلجوق مستنصر تارڑ کیمیکل ویپن کنونشن کی ریاستی جماعتوں کی 28ویں کانفرنس ((CSP-28) کے چئیرمین بھی منتخب ہوئے ہیں۔