اہم خبریں

مزید 26قومی وصوبائی نشستوں کے حتمی نتائج روک دیئے

اسلام آباد(نیوزڈیسک) قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی کل 26 نشستوں کے حتمی نتائج روک دیئے۔الیکشن کمیشن میں انتخابی عذرداریوں سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی جس 2 بینچز تشکیل دیئے گئے۔ بینچ نمبر ایک میں ممبر سندھ نثار درانی اور ممبر بلوچستان شاہ محمد جتوئی جبکہ بینچ نمبر دو میں ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ اور ممبر خیبرپختونخوا اکرام اللہ خان شامل ہیں۔

ممبر نثار درانی نے کہا کہ جو ہار گیا وہ جشن منا رہا ہے اور جو جیت گیا وہ دھاندلی کے الزامات لگا رہا ہے، ایسا رویہ کب تک چلے گا؟ ہار اور جیت جمہوریت کا حسن ہے۔دوسری جانب الیکشن کمیشن نے پی بی 14 نصیر آباد، پی بی 44 کوئٹہ، پی پی 33 گجرات، پی پی 126 جھنگ اور پی پی 128 جھنگ، پی پی 7 سرگودھا، پی پی 133 ننکانہ صاحب، پی پی 15 راولپنڈی، پی پی 43 منڈی بہاوالدین، پی پی 12 راولپنڈی، پی پی 53، پی پی 4 اٹک، پی پی 121 ٹوبہ ٹیک سنگھ، پی پی 279 لیہ، پی پی 17 راولپنڈی اور پی پی 6 مری میں حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روک دیا۔

این اے 56 راولپنڈی، این اے 53 راولپنڈی، این اے 60 جہلم، این اے 69 منڈی بہاوالدین، این اے 57 راولپنڈی، این اے 52 راولپنڈی، این اے 126 لاہور، این اے 127 لاہور اور این اے 87 خوشاب کے حتمی نتائج جاری کرنے سے بھی روک دیا گیا۔ا

سپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ریٹرننگ افسران زیادہ تر حلقوں میں حتمی نتائج جاری کر چکے ، اس موقع پر نتائج روکنے سے اگلا مرحلہ تاخیر کا شکار ہوگا۔وکیل بابر اعوان نے کہا کہ 8 فروری کو ہونیوالا الیکشن ٹھیک کرایا گیا لیکن 9 فروری کو جو ہوا اس کی الیکشن کمیشن سے شکایت نہیں ، الیکشن کمیشن ڈسکہ کیس میں ریٹرننگ افسران کو سخت سزائیں دے چکا، صرف نتائج روکنا کافی نہیں، جس ریٹرننگ افسر نے حلف کی خلاف ورزی کی اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

بابر اعوان نے این اے 106 ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی، شفافیت یقینی بنانے اور عوامی مینڈیٹ کے مطابق نتائج جاری کرنے کا مطالبہ کیا جس پر الیکشن کمیشن نے این اے 106 ٹوبہ ٹیک سنگھ میں حتمی نتائج روکتے ہوئے ریٹرننگ افسر سے رپورٹ مانگ لی۔

متعلقہ خبریں