اہم خبریں

مذاکرات ناکام، ایکشن کمیٹی کا 29 ستمبر احتجاج کی کال برقرار رکھنے کا اعلان

مظفرآباد ، اسلام آباد (رضوان عباسی سے)وفاقی وزراء نے کہا ہے کہ عوامی حقوق کے تمام مطالبات من و عن تسلیم کیے گئے ہیں تاہم آئین سے ماورا مطالبات کسی صورت قبول نہیں کیے جا سکتے۔

وزراء نے واضح کیا کہ آئینی و قانونی معاملات صرف پارلیمنٹ اور قانون ساز اداروں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔وفاقی وزیر برائے امور کشمیر انجینئر امیر مقام نے مظفرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم میاں شہباز شریف کی ہدایت پر وہ آزاد کشمیر آئے اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کیے۔

ان کے مطابق عوامی حقوق سے متعلق جتنے مطالبات وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں تھے انہیں تسلیم کر لیا گیا ہے، تاہم افسوس ہے کہ کمیٹی مذاکرات کے دوران بار بار نئے مطالبات سامنے لاتی رہی۔

انجینئر امیر مقام نے کہا کہ حکومت نے مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کی بھرپور کوشش کی، لیکن جو معاملات آئینی حدود سے باہر ہیں ان پر کوئی وعدہ نہیں کیا جا سکتا۔وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وہ بھی مظفرآباد آئے تاکہ مذاکراتی عمل کو سہولت فراہم کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ایکشن کمیٹی کے تمام جائز عوامی مطالبات تسلیم کیے گئے ہیں، لیکن ایسے مطالبات جن کے لیے آئینی ترمیم درکار ہے وہ صرف منتخب نمائندے اور پارلیمان ہی کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چند افراد بند کمرے میں بیٹھ کر آزاد کشمیر کے آئین میں ترمیم کا فیصلہ نہیں کر سکتے۔ ڈاکٹر طارق فضل نے کہا کہ کشمیری عوام نے ہمیشہ افواج پاکستان کے ساتھ مل کر بھارتی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے، یہی اتحاد آئندہ بھی قائم رہنا چاہیے۔دوسری جانب آزاد کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور وفاقی وزراء کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد 29 ستمبر احتجاج کی کال برقرار رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات تیرہ گھنٹے اور تین ادوار پر مشتمل رہے مگر کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔ مذاکرات میں وفاقی وزراء امیر مقام اور طارق فضل جبکہ آزاد کشمیر کے وزراء فیصل راٹھور، دیوان علی چغتائی اور دیگر بھی شریک ہوئے۔ ایکشن کمیٹی کی جانب سے کور کمیٹی کے نو اراکین شریک تھے۔

مذاکرات کی ناکامی پر ایکشن کمیٹی کے ارکان نے اسمبلی سیکرٹریٹ میں نعرہ بازی کی اور وفاقی وزراء پر مطالبات تسلیم نہ کرنے کا الزام عائد کیا۔

کمیٹی رہنماؤں نے کہا کہ حکمرانوں کی مراعات اور مہاجرین کی نشستوں کے معاملے پر ڈیڈلاک برقرار ہے۔ کور ٹیم کے رہنماؤں شوکت نواز میر اور عمر نزیر نے میڈیا کو بتایا کہ مذاکرات کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور حکومت نے بڑے مطالبات پر عمل درآمد سے انکار کر دیا۔

ایکشن کمیٹی نے اعلان کیا کہ 29 ستمبر کو ریاست بھر میں پرامن احتجاج کیا جائے گا۔ رہنماؤں نے کہا کہ احتجاج اور پہیہ جام کے دوران بیرون ملک سفر کرنے والوں اور مریضوں کے لیے نرمی کی جائے گی۔ کمیٹی نے خبردار کیا کہ اگر امن خراب کرنے کی کوشش باہر سے کسی نے کی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے مختلف شہروں میں آج جمعرات25 ستمبر 2025 موسم کی تازہ ترین صورتحال

متعلقہ خبریں