اسلام آباد(رضوان عباسی سے) 24 اکتوبر کو آزاد کشمیر کا 77واں یوم تاسیس منانے کیلئے حکومت کی جانب سے بھرپور تیاریاں جاری ہیں۔ اس موقع پر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے احتجاجی مظاہرے کی کال دی ہے، جس نے سیاسی جماعتوں میں ہلچل مچا دی ہے۔
آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس اور مسلم لیگ ن آزاد کشمیر نے اپنے کارکنان اور عہدیداران کو احتجاج میں شرکت سے روکنے کے لیے خصوصی مراسلے جاری کیے ہیں۔
مسلم کانفرنس کے صدر اور سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان نے واضح کیا ہے کہ یومِ تاسیس کو متنازع بنانے کی کوشش ناکام ہو گی، اور مسلم کانفرنس اپنے اصولی مؤقف پر کسی بھی صورت میں سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
سردار عتیق نے 24 اکتوبر کو آزاد کشمیر کے اکابرین کی قربانیوں کا دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوامی مسائل کے نام پر نظریاتی انتشار پیدا کرنے کی سازشوں کو ہر قیمت پر ناکام بنایا جائے گا۔ انہوں نے اپنے کارکنان کو ہدایت کی کہ وہ کسی بھی ایسے گروہ کے پروگرام میں شرکت نہ کریں جو نظریہ پاکستان یا ملکی سالمیت کی مخالفت کرتا ہو۔
دوسری جانب، پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر شاہ غلام قادر نے احتجاج کو انتشاری تحریک قرار دیتے ہوئے پارٹی کارکنوں کو شرکت سے روکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے آزاد کشمیر کے عوام کے لیے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی ہے، لہذا 24 اکتوبر کی احتجاجی کال بلاجواز ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر نے اپنے یومِ تاسیس کو جوش و خروش کے ساتھ منانے کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی صدر چودھری یاسین نے کہا ہے کہ یومِ تاسیس کی تقریبات آزاد کشمیر کے تمام اضلاع میں منعقد کی جائیں گی، جس سے کارکنوں کا جوش و ولولہ بلند ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کشمیر کی آزادی اور حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے اپنی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔
آزاد کشمیر کے یوم تاسیس کے حوالے سے جاری سیاسی مباحثے میں ہر جماعت اپنے مؤقف پر ڈٹی ہوئی ہے، اور یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ 24 اکتوبر کو اس موقع پر عوامی سطح پر کیا ہوتا ہے۔ کیا یہ دن آزاد کشمیر کے عوام کے لیے اتحاد و یکجہتی کا پیغام لے کر آئے گا، یا سیاسی اختلافات کی گونج میں گم ہو جائے گا؟
نئے چیف جسٹس کی تقرری کیلئے خصوصی کمیٹی تشکیل ، آج شام 4 بجے اجلاس طلب کرلیا