اہم خبریں

مغرب جان لے! صلیبی جنگ کی کوشش تو ہم ابھی زندہ ہیں ، رجب طیب اردوان

استنبول (نیوزڈیسک)ترک صدر رجب طیب اردوان نے فلسطینیوں کی حمایت میں نکالی گئی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری پر خاموش تماشائی بننے والے مغربی ممالک کے دوہرے معیار پر سخت تنقید کی ہے اور کہا ہےکہ کیا مغرب ایک بار پھر صلیب اور ہلال کی جنگ چاہتا ہے، اگر مغرب نے ایسی کوشش کی تو جان لےکہ ہم ابھی زندہ ہیں۔استنبول میں فلسطینیوں کی حمایت میں نکالی گئی ایک بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہم پوری دنیا کو بتائیں گےکہ اسرائیل جنگی مجرم ،اسرائیلی مظالم کے پیچھے مرکزی مجرم مغربی طاقتیں ہیں، ان کی حمایت کے بغیر اسرائیل یہ کچھ نہیں کرسکتا۔رجب طیب اردوان نےمغربی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےکہا کہ آپ یوکرائن میں مرنے والوں کے لیے آنسو بہاتے ہیں، لیکن آپ غزہ کے بچوں کیلئے آواز کیوں نہیں اٹھاتے؟اگر ہم کچھ باضمیر آوازوں کو چھوڑ دیں تو غزہ میں جاری قتل عام مکمل طور پر مغرب کا کام ہے۔انہوں نے اسرائیل کے اتحادیوں پر الزام لگایا کہ وہ صلیبی جنگ کا ماحول پیدا کر رہے ہیں۔ترک صدر کا کہنا تھا کہ کیا مغرب ایک بارپھر صلیب اور ہلال کی جنگ چاہتا ہے، اگر مغرب نے ایسی کوشش کی تو جان لےکہ یہ قوم ابھی مری نہیں، ترکیے کے لوگ ابھی زندہ ہیں۔ترک صدر کا کہنا تھا کہ 1947 میں فلسطین کیا تھا اور آج کیا ہے؟ اسرائیل وہاں کیسے آیا؟ اسرائیل ایک غاصب ہے، ایک جنگی مجرم ہے، غزہ میں بدترین جارحیت جاری ہے، اور کتنے بچے، بوڑھے مریں گے تو جنگ بندی کی جائے گی؟دوسری جانب ترک صدر کی تقریر پر اسرائیلی وزیرخارجہ بھڑک اٹھے اور ترکیہ سے اپنے سفارتی عملے کو واپس بلانے کا حکم دے دیا۔اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن کا کہنا ہے کہ ترکیہ سے آنے والے سنگین بیانات پر اپنے کچھ سفارتی عملے کو واپس بلایا ہے۔انہوں نے علان کیا کہ اسرائیل اور ترکیہ کے تعلقات کا ازسر نو جائزہ لیں گے۔

متعلقہ خبریں