مہاراشٹرا ( اے بی این نیوز )بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے زیر کنٹرول ریاست مہاراشٹرا میں حکام نے آر ایس ایس سے منسلک ہندو گروہ کی شکایت پر 800 سال پرانی مسجد کو مسلمانوں کے لیے بند کردیا ہے، بھارتی نیوز ویب سائٹ ’دی وائر‘ میں بتایا گیا کہ ’دائیں بازو کی تنظیم کی جانب سے شکایت درج کرنے کے بعد ہونے والی سماعت کے دوران ضلع کلکٹر نے مسجد میں عارضی طور پر پابندی لگانے کا حکم جاری کیا تھا۔حکم جاری ہونے کے بعد مہاراشٹرا کے گاؤں جلگاؤں میں قائم مسجد پر مسلمانوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔مسجد کو ’متنازع‘ قرار دیتے ہوئے تحصیلدار کو مسجد کا چارج سنبھالنے کی ہدایت بھی کیں۔ مسجد کو بند کرنے سے متعلق ضلع کلکٹر کے حکم کو اسلم نامی شخص کی جانب سے ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ کے سامنے چیلنج کیا گیا ہے۔مبینہ طور پر آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے رکن پرساد مدھوسودن نے دعویٰ کیا کہ مسجد، ہندوؤں کی عبادت کے لیے بنائی گئی تھی اور ریاستی حکام کو مسجد کا قبضہ لے لینا چاہیے، شکایت کنندہ کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ جمعہ مسجد ٹرسٹ نے اس جگہ پر ’غیر قانونی طور پر‘ تجاوزات کی ہیں۔اے ایس آئی نے مسجد کی ٹرسٹ کمیٹی کے ان دعووں کی تائید کی ہے کہ مہاراشٹرا میں قائم مسجد قدیم ہے، 1986 میں جب تک اے ایس آئی مسجد کے انتظام کو نگرانی کر رہا تھا تب سے مسجد میں نماز پڑھی جاتی ہے۔