تل ابیب ( اے بی این نیوز )اسرائیلی حکومت کی مجوزہ عدالتی اصلاحات کے خلاف ہزاروں شہریوں نے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب سمیت دیگر کئی شہروں میں احتجاج انتہائی منظم احتجاج کرتے ہوئے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ حکومت کی ہٹ دھرمی پر نظامِ زندگی مفلوج کیا جاسکتا ہے۔گزشتہ روز نکالی گئی ریلیاں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت کے عدالتی اصلاحات کے منصوبے کے خلاف 7 ماہ سے جاری مظاہروں کی ایک کڑی تھی، جس کا آغاز اس وقت ہوا جب حکومت کی جانب سے ایک کلیدی بل کو ابتدائی منظوری دی گئی جو اس وقت نظر ثانی کے مرحلے میں ہے۔مجوزہ اصلاحات کے اس بل میں ایک شق میں بیان کردہ ’معقولیت‘کو کم کیا گیا ہے، جس کے ذریعے عدلیہ حکومتی فیصلوں کو ختم کر سکتی ہے۔ دوسری جانب اس بل کے ذریعے حکومت کا ججوں کی تقرری میں بھی عمل دخل بڑھ جائے گا۔ بل کو قانون بننے سے پہلے مزید دو سطح پر رائے شماری کے مرحلے سے گزرنا ہے، جو رواں ماہ کے آخر تک متوقع ہے۔شدید مشکل حالات میں مدد کے لیے لکھے جانیوالے 3 حروف یعنی SOS پر مشتمل ایک بہٹ بڑے بینر کو تھامے ہوئے، تل ابیب میں مظاہرین نے پینٹ پاؤڈر ہوا میں پھینکا جس کے باعث فضا میں گلابی اور نارنجی لکیریں پھیل گئیں۔ ایسا لگتا تھا کہ مظاہرین خدا سے مدد کے طلبگار ہیں۔ مطاہرین نے نیتن یاہو کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔