اہم خبریں

شیخ محمد بن راشد المکتوم کا دبئی کوعالمی مالیاتی مرکز بنانے کی تیاریاں

دبئی(نیوز ڈیسک) متحدہ عرب امارات کی حکومت نے 320 کھرب درہم (87 کھرب ڈالر) کا اقتصادی منصوبہ تیار کرلیا جس میں عالمی مالیاتی مرکز کے طور پر اپنی حیثیت کو بڑھانے کے لئے اگلی دہائی میں غیرملکی تجارت اور سرمایہ کاری کو دُگنا کرنا شامل ہے۔
دبئی نے غیرملکی سرمایہ کاروں اور باصلاحیت افراد کو اپنی کشش برقرار رکھنے کے لیے قانونی تبدیلیوں کو اپنایا ہے اور معاشرتی پابندیوں میں نرمی کی ہے۔ اس نے شراب پرعاید 30فی صد ٹیکس کو ختم کرکے سال کا آغاز کیا۔گذشتہ سال متحدہ عرب امارات نے غیرشادی شدہ جوڑوں کے ایک ساتھ رہنے پرعاید پابندی ختم کردی تھی اوراوقات کار کو پیر سے جمعہ کے ہفتے میں تبدیل کردیا تھا۔اس نے غیرملکیوں کو اسپانسر کی ضرورت کے بغیر کام کرنے ، رہنے اور تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دینے کے لیے بھی ویزامتعارف کرایا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے وفاق کا حصہ امارت دبئی مشرق اوسط کا کاروباری اور مالیاتی مرکز ہے۔وہ پہلے سے ہی تجارتی راستوں کوگہرا کررہا ہے اور عالمی فرموں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے کام کر رہا ہے کیونکہ اسے بڑھتی ہوئی علاقائی مسابقت کا سامنا ہے۔

متحدہ عرب امارات نے غیرملکی تجارت کو2033 تک 256 کھرب درہم تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ حکمران شیخ محمد بن راشد نے ٹویٹ کیا کہ’’دبئی سالانہ قریباً 60 ارب درہم کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کوراغب کرنے کی کوشش کررہا ہے‘‘۔

دبئی کی معیشت نے کرونا وائرس کے وبائی مرض کے بعد کی بحالی کا عمل 2022 میں بھی جاری رکھا اور گذشتہ سال کے پہلے نومہینوں میں سالانہ 4.6 فی صد اضافہ ہوا۔لیکن طویل مدتی نمو کے لیے اس کا منصوبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ماہرین اقتصادیات نےایک سنگین عالمی آؤٹ لک کی پیشین گوئی کی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو توقع ہے کہ اس سال دنیا کی ایک تہائی معیشت کساد کا شکارہوجائے گی اورامریکا، یورپ اور چین ایک ساتھ سست روی کا شکار ہوجائیں گے۔

امارت دبئی اس منصوبے کے ایک حصے کے طور پر اپنے مینوفیکچرنگ اور لاجسٹکس کے شعبے کو فروغ دینے کی کوشش کررہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ 10 سال میں سرکاری اخراجات بڑھ کر 700 ارب درہم تک پہنچ جائیں گے۔یہ ایک دہائی قبل 512 ارب درہم تھے۔

یہ شہر ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے خطے کا تجارتی دارالحکومت ہے، لیکن سعودی عرب اب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ویژن 2030 کے تحت اپنے اقتصادی منصوبوں کے ذریعے کاروباری اور تجارتی مرکز کی حیثیت سے اپنے کردار کو بڑھانے کی کوشش کررہا ہے۔

متعلقہ خبریں