واشنگٹن (اے بی این نیوز)تاریخی ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے جانے والے پانچ افراد کی آبدوز ’’ ٹائٹن‘‘ کی تباہی بھی تاریخ بن گئی اور پوری دنیا میں اس حوالے سے بحث جاری،’’اوشن گیٹ‘‘ کمپنی کی آبدوز ٹائٹن کا ملبہ گزشتہ ہفتے پھٹنے کے بعد زمین پر واپس آ گیا ہے۔ سعودی عرب کے خبررساں ادارے کے مطابق سینٹ جانزنیو فاؤنڈ لینڈ اور لیبراڈور کی بندرگاہ پر ملبہ واپس لایا گیا، دھماکے سے آبدوز کی تباہی تحقیقات کا اہم حصہ ہوگا،کینیڈا کے بحری جہاز ہورائزن آرکٹک نے آبدوز کے پرزوں کی تلاش کے لیے ٹائٹینک کے ملبے کے قریب سمندر کے تہ کو تلاش کرنے کے لیے دور دراز سے چلنے والی آبدوز گاڑی بھیجی تھی۔ 22 فٹ طویل آبدوز کے بٹے ہوئے ٹکڑوں کو بدھ کے روز کینیڈا کے کوسٹ گارڈ کی ڈاک میں ساحل پر دھویا گیا۔
بیلجیئم ریسرچ سروسز، میساچوسٹس اور نیو یارک میں دفاتر والی کمپنی جو آبدوز گاڑی کی مالک ہے، نے بدھ کو کہا کہ اس نے ساحل پر کام مکمل کر لیا ہے۔ اس نے بتایا کہ اس کی ٹیم ابھی مزید کام کر رہی ہے اور ٹائٹن کی جاری تحقیقات پر تبصرہ نہیں کر سکتی۔ اس ٹیم میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور کینیڈا کی متعدد سرکاری ایجنسیاں شامل ہیں۔کمپنی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اس کام میں درپیش جسمانی اور ذہنی چیلنجز کے باوصف 10 دنوں سے چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں اور کام ختم کرنے کے لیے پرجوش ہیں۔کوسٹ گارڈ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ٹائٹن کا ملبہ تقریباً 3810 میٹر پانی کے اندر اور ٹائٹینک سے تقریباً 488 میٹر دور سمندر کے فرش پر موجود تھا۔کوسٹ گارڈ تحقیقات کر رہا ہے کہ آبدوز کے 18 جون کو لینڈنگ کے دوران پھٹنے کی وجہ کیا تھی۔
