لندن(اے بی این نیوز ) بحراوقیانوس میں ٹائی ٹینک کے ملبے کا سیاحتی دورہ کرانے والی چھوٹی آبدوز عملے اور سیاحوں سمیت لاپتہ ہوگئی تھی جس میں دو پاکستانی بھی سوار تھے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سمندر کی تہہ میں جانے کا یہ سیاحتی دورہ ’اوشین گیٹ‘ نے 1912 میں ڈوب جانے والے ٹائی ٹینک جہاز کی باقیات دیکھنے کیلئے کروا رہا تھا۔ٹور کمپنی نے اس سیاحتی دورے کے لیے فی سیاح 2 لاکھ 50 ڈالر وصول کیے تھے۔ تاہم یہ آبدوز لاپتہ ہوگئی تھی اور کمپنی سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔اوشین گیٹ کی ٹائٹن آبدوز چھوٹے سائز کی ہے اور اس میں 5 افراد سوار ہوسکتے ہیں اور 4 دن تک آکسیجن کا ذخیرہ ہوتا ہے۔پانچ رُکنی مہم جوٹیم میں برطانوی ارب پتی ہمیش ہارڈنگ بھی شامل تھے۔تمام سرکاری ایجنسیوں اور دیگر اداروں کی سرچ آپریشن میں مدد کے باوجود آبدوز سے رابطہ بحال کرنے اور اس کا سراغ لگانے میں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔ اس آبدوز میں دو پاکستانی باپ اور بیٹے موجود تھے۔ سی این این نے داؤد فیملی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لاپتا ہونے والی آبدوز میں شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد بھی سفر کررہے تھے۔یاد رہے کہ شہزادہ داؤد کیلی فورنیا میں SETI انسٹی ٹیوٹ کے ٹرسٹی اور داؤد ہرکولیس کارپوریشن کے وائس چیئرمین بھی ہیں۔داؤد فیملی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم اپنے ساتھیوں اور دوستوں کی جانب سے فکرمندی کے اظہار کیلئے بہت شکر گزار ہیں اورسب سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ فیملی کی پرائیویسی مدنظررکھتے ہوئے ان کی حفاظت کے لیے دعا کریں۔‘برطانیہ میں مقیم شہزادہ داؤد ایس ای ٹی آئی انسٹی ٹیوٹ میں ٹرسٹی ہیں۔ انہوں نے 2003 میں اینگرو کارپوریشن بورڈ میں شمولیت اختیار کی اور بطور وائس چیئرمین خدمات انجام دے رہے ہیں۔اوشن گیٹ ایکسپیڈیشنز نے پیر کے روز ایک مختصر بیان میں کہا کہ وہ آبدوز پر سوار افراد کو بچانے کے لئے ’تمام آپشنز متحرک‘‘ کررہا ہے۔امریکی کوسٹ گارڈ نے فوری طور پر اس حوالے سے کسی قسم کا تبصرہ یا سوالات کے جوابات دینے سے گریز کیا ہے ۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کوسٹ گارڈ نے سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کتنے افراد لاپتہ ہیں۔
